اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی پیشگی منظوری کے بغیر صدر مملکت کی منظوری سے وزارت خزانہ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے براہ راست ادائیگیاں کرانیکا اختیار دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔
وفاقی حکومت نے کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کی پیشگی منظوری کے بغیر صدر مملکت کی منظوری سے وزارت خزانہ کو اسٹیٹ بینک سے براہ راست ادائیگیاں کرانے کا اختیار دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے تاہم حتمی منظوری پارلیمنٹ سے فنانس بل کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔ اس ضمن میں وفاقی حکومت کی طرف سے 3 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانیوالے فنانس بل 2014ء کے ذریعے کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (تعیناتی، اختیارات، ذمہ داریوں و دائرہ کار) آرڈیننس XXIV 2001 میں ترامیم کرنیکی تجویز دی گئی ہے۔
فنانس بل کے ذریعے مذکورہ آرڈیننس کی شِق 5 کی کلاز B کی ذیلی کلاز اے اور بی میں ترامیم کرنیکی تجویز ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شدید ضرورت اور ہنگامی حالات میں وزارت خزانہ کو صدر مملکت کی منظوری سے سٹیٹ بینک آف پاکستان سے براہ راست ادائیگیاں کرنے کے اختیارات دیئے جائیں، تاہم ہنگامی حالت میں وزارت خزانہ کی طرف سے براہ راست کئے جانیوالے اخراجات کی بعد میں تمام تر معلومات کنٹرولر جنرل آف پاکستان کو جمع کروانا ہونگی، تاکہ کنٹرولر جنرل آف پاکستان اس ٹرانزیکشن کو ریکارڈ میں لاسکے۔