کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایکس چینج کمپنیوں کولامحدود مقدار میں امریکی ڈالر فراہم کرنے کی پیشکش کردی ہے جبکہ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے آئندہ ہفتے سے ڈالر کی قدر دوبارہ کم ہونے کا عندیہ دیدیا ہے۔ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ جمعے کی شب اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ایکس چینج کمپنیوں کے نمائندوں پر مشتمل اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے ڈالرکی قدر98 روپے پر مستحکم رکھنے کے اعلان کے بعد سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی طلب میں یکدم نمایاں اضافے سے ایکس چینج کمپنیوں کے پاس ڈالر کے ذخائر ختم ہوگئے ہیں جس پراسٹیٹ بینک کے حکام نے ایکس چینج کمپنیوں کو لامحدود مقدار میں99.75 روپے کے حساب سے ڈالرفراہم کرنے پیشکش کردی ہے۔
تاہم ایکس چینج کمپنیاں اس سے کم قیمت پر کہیں سے بھی ڈالر کی خریداری کی بھی مجاز ہیں، اس فیصلے سے امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوجائے گا، واضح رہے کہ برآمدکنندگان کے دبائو، حکومت کی نرم پالیسی اور ریگولیٹر کی بینکوں سے 30 کروڑ ڈالرکی خریداری کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میںجمعے کو دوسرے دن بھی اضافے کا رحجان غالب رہا اور روپے کی نسبت ڈالر کی قدر25 پیسے کے اضافے سے99.45 روپے کی سطح تک پہنچ گئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کی نسبت ڈالرکی قدر 80 پیسے کے اضافے سے110.50 روپے کی سطح پرآگئی۔
جمعے کی شب ہونے والے اجلاس کے بعد ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے ایکسپریس کوبتایا کہ مشترکہ حکمت عملی کے تحت گزشتہ 10 روز میں ایکس چینج کمپنیوں کی جانب 10 کروڑ ڈالر بینکوں کو فراہم کیے گئے جس کی وجہ سے ڈالرکی تیزرفتار تنزلی ہوئی لیکن جوں ہی حکومت کی جانب سے ڈالرکو98 روپے پر منجمد رکھنے کا اعلان کیاگیا توسٹے باز دوبارہ متحرک ہوگئے، ملک بوستان نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ڈالر کی قدرکو98 روپے پر منجمد رکھ کربرآمدی شعبے کو ایک موقع فراہم کیا ہے تاکہ وہ تیز رفتاری کے ساتھ بیرونی ممالک سے اپنی برآمدی آمدنی پاکستان منتقل کرسکیں اور اس سرگرمی کی متعلقہ ریگولیٹر بھی سخت مانیٹرنگ کررہا ہے جس کی بنیاد پرایک خاص مدت کے بعد امریکی ڈالرکی قدرمیں کمی پرجمود ختم کردیا جائے گا نتیجتا ڈالر کی قدردوبارہ تنزلی کا شکارہوجائے گی۔