ریاست مدینہ کیسے؟

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

نیا وزیر اعظم تبدیلی لائے گا ماحول بدلے گا؟
کون ہے جس میں اللہ کی رضا کے بغیر کسی بھی نظام کو بدلنے کی طاقت ہو؟
اسی کا ہے آسمان اور زمین جو کچھ اس کے بیچ ہے
ہر چیز پر وہ مکمل اختیار رکھتا ہے
تبدیلی کسی انسان سے نہ آئی تھی نہ آئے گی
جب تک وہ رہنما اللہ کے قرآن کو اس کے نبیﷺ کی سنت کو قائم نہیں کرتا
“”ایاک نعبد و ایاک نستعین”” کہہ دینے سے سیاسی فائدے مل جائیں گے
مگر
تبدیلی قول سے نہیں عمل سے آئے گی

رب رحیم وہ کریم!! روز محشر شہید کی شھادت کا پوچھے گا
شہید کہے گا
کہ
اے اللہ میں نے تیری راہ میں شھادت دی
حکم ہوگا
تو غلط کہتا ہے
تو نے تو اپنی بہادری شجاعت کی دھاک بٹھانے کیلئے جنگ کی
اسےجہنم میں داخل کیا جائےگا
سوچیں
جان سے بڑھ کر کیا چیز ہو جو انسان قربان کرے
نیت درست نہ ہو تو شھادت بھی مسترد
اور
انجام
جہنم
لمحہ فکریہ ہے ؟
ہمارے سیاسی قائدین وقتی فائدے حاصل کرنے کیلئے بہت بڑی باتیں کہ جاتے ہیں
جنہیں انسان نہیں جان سکتے مگر وہ بلندی پر بیٹھا رب دل کا حال جانتا ہے
اس سے کیسے بچ سکتا ہے انسان؟
ملک کو ریاست مدینہ بنانا ہے؟
کن لوگوں کے ساتھ؟
نئی حکومت کو تبدیلی لانی ہے تو سب سے پہلے اپنے طرز سیاست میں تبدیلی لانی ہوگی
ریاست مدینہ کی اور ایسا بے ہنگم ماحول ؟
مدینہ کی ریاست میں بے دین لوگ نہیں تھے
مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے اکتا کر 13 سال بعد یہ ہجرت اسی لئے گئی تھی
ذہنی تربیت غیب پر یقین اہل ایمان کا پُختہ ہو چکا تھا
اب اس جاہلانہ بدبو دار نظام کو ختم کر کے معطر وپاک اسلامی نظام لاگو کرنا تھا
اب شریعت کا اطلاق ہونے والا تھا جس کیلئے مدینہ کو چنا گیا
یوں البقرہ اٰل عمٰرن شریعت کی رہنما سورتیں عطا ہوئیں دیگر کئی اور سورتیں ہیں جن میں شریعت ملی
ریاست مدینہ جو فجر کی اذان پر جاگتی اور عشاء کی نماز کے بعد سوتی ہے
آپ اور آپ کے ساتھی یہ کر سکیں گے؟
جہاں سیاست کے دن سوتے ہیں اور سیاست کی راتیں جاگتی ہیں؟
اسلام کی اصل سے مشرق اور مغرب کا فاصلہ ہے
اس کو کم کریں اسلام کا مطالعہ کریں اس کا مزاج سمجھیں
اس کی کامیابی کا راز خاتون خانہ کا گھر پر راج اور اولاد کی تربیت تھی
مرد بیرونی محاذ سرد گرم کا پہرے دار تھا ٌ
وہ سیاسی کامیابی کے لئے عورت کو گھر سے باہر نکال کر خود کو کمزور ثابت نہیں کرتا تھا
جس کو کامیاب ہونے کیلئے نسوانی مدد درکار ہو
یہی وجہ ہے کہ
وہ اسلام کو فطرت پر رکھتے ہوئے توازن سے آدھی دنیا پر غلبہ پا گئے
معاشرے کا معاشرتی ڈھانچہ تبدیلی لاتے لاتے آپ تباہ کر بیٹھے
اس کو واپس فطرت کی تقسیم پر لائیں
ورنہ
تعلیم بڑھانے ہسپتال ٹھیک کرنے ذریعہ معاش بڑھانے تبدیلی ممکن نہیں
قرآن ضرب لگاتا ہے باطل پر حق کی چوٹ ہے جس سے جابر پھوٹ پھوٹ کر روتے ہیں

جو ذہنی سختی ناجائز ذرائع سے دولت حاصل کرنے والوں کی ہے
ان میں تبدیلی صرف قرآن کا ترجمہ لا سکتا ہے
یہ اس لئے دعویٰ سے کہہ رہی ہوں کہ
اسلام کی کچھ مجاہدہ خواتین نے جو قرآنی تعلیمات کا سلسلہ شروع کیا ہے
جن خواتین کو اللہ نے چن لیا اللہ نے رہنمائی کی صراط مستقیم پے ڈالا دیا ان کو
وہ دنیا کے جھوٹ اس کے دھوکے سے خود کو نکال لے گئیں
محض 5 سال کی محنت سے ماؤں نے گھروں کے ماحول کو یکسر بدل کر رکھ دیا
اپنی نسلوں کو بچا لیا محفوظ کر لیا
یہ ہے قرآن اور یہ ہے اس کا اعجاز
اس بات کو سوچیں
سیاسی نعرہ بازی اپنی جگہ
لوگوں کو سیاستدان باتوں سے دھوکہ دے کر اقتدار حاصل کر لیتے ہیں
مگر
اللہ کو گواہ بنا کر اس کے نظام کو نافذ کرنا بہت بھاری ذمہ داری ہے
اور
قرآن مجید میں ہم پڑھ چکے کہ
عرب لوگ بات بات پر قسم کھانے کے عادی تھے
ان کی اس عادت پر گرفت نہیں ہے
مگر
جو قسمیں وہ سوچ سمجھ کر کسی مقصد کیلئے کھاتے تھے
اس پر سخت گرفت ہے
مجھے فکر یہ ہے کہ آپ کے گرد اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں سے مرصع ذہین لوگ ضرور ہیں
مگر
بد نصیبی سے وہ دینی علم سے کوسوں دور ہیں انہیں ترجمہ پڑہوائیں خود پڑہیں
تبدیلی ترجمہ پڑھ کر احکام کو سمجھ کر اپنی زندگی پر لاگو کرنے سے آئے گی
بزور شمشیر بزور بیان بازی سے کبھی انسان نہیں بدلا جب بدلا ہدایت کے نور سے دل بدلا
عملی نظام کی تبدیلی قرآن مجید ترجمہ سے لازمی کرنے سے آئے گی
میٹرک تک قرآن مجید کو مکمل ترجمہ کے ساتھ مکمل کروا کے سند اس سے مشروط کریں
انشاءاللہ
محض 15 سال میں نئی نسل ایسی تیار ہو گی جو جدید دنیا کی تعلیم کے ساتھ آفاقی تعلیم سے آراستہ ہوگی
اور
ذہنی تبدیلی سامنے آئے گی
جب یہ سیاست میں داخل ہوں گے یا کسی اہم منصب پر بیٹھیں گے
جہاں جہاں شیطان بہکائے گا حد سے تجاوز کرنے کا کہے گا
قرآن کی آیات کا ترجمہ کانوں میں رس گھولے گا
ہاتھ رکیں گے اور ظلم رکنے لگے گا
پاکستان کا نظام وڈیروں ان پڑھ جاہلوں کے ہاتھ ہے
نام ان کے مختلف ہیں سوچ ایک ہی ہے جابرانہ وحشیانہ
باطل تب تہہ و بالا ہوگا طاغوت نابود ہوگا
یہ
عمران خان کے آنے یا اصلاحات کے نفاذ سے نہیں ممکن نہیں
بلکہ
نظام نیا آئے گا
جب دل میں قرآن آئے گا
اپنی شخصیت کے چھپے ہوئے سارے عیب شعور دکھائے گا
ابھی تو جہالت کی تاریکی ہے ہمیں صرف سامنے والا آلودہ دکھائی دیتا ہے
جب”” آگاہی کا نور”” ملے گا تو اپنی ذات کی درستگی سے ہی فرصت نہیں ملے گی
وہ ہوگا نیا پاکستان انشاءاللہ
جہاں ابتدائی دور اسلام کی طرح ایسے بچوں کو جنم دیں گی جو
اسلامی غیرت کا جیتا جاگتا نمونہ ہوں گے
کہیں صلاح الدین ایوبی ہوں گے کہیں طارق بن زیاد کہیں خالد بن ولید تو کہیں محمد بن قاسم
یہ ماؤں کی تربیت سے قیامت تک زندہ رہ گئے
جن کی مائیں جلسوں میں نہیں تھیں گھروں میں تھیں
سیاست گھر سے باہر کی مصروفیات ہے جس کا اللہ نے مرد کو حق دیا ہے
اداروں کے ساتھ لوگوں کے ساتھ عورت کام کر سکتی ہے کوئی پابندی نہیں ہے
مگر
حدود قیود کا خیال رکھتے ہوئے مخلوط محٰفلوں اور رات گئے باہر رہنے سے پرہیز کرتے ہوئے
اللہ نے اسلامی شریعت میں گھریلو نظام کی طاقت کو ملکہ سے جوڑا ہے
اس کو ترقی کے نام ہر بے مقصد در بدر خاک چھاننے کی کوئی ضرورت نہیں
قناعت اپنا کر اسلامی نظام کو گھر کی ریاست میں نافذ کرنا اسی کی ذمہ داری ہے
روکھی سوکھی میں مطمئین و مسرور اسلامی ماں یہی ہے
وزیرا عظم پاکستان !!
سے جب پوچھا گیا کہ کیا آپ نے جنگوں میں حصہ لیا؟
ان کا جواب تھا”” نہیں”” ہم پیچھے رہ کر مریضوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں
آج کی عورت کا مزاج بدل گیا
وقت کا بیکار مصرف لاحاصل مقاصد کیلئے بےکار مقابلے کی دوڑ
جس کی وجہ سے رشتوں سے خالی گھر اور فطرت سے متضاد زندگی مقدر ہوئی؟
ہر وقت ہلا گلا اور بے ثمر رفاقتیں ایسے لوگ کیا دے سکیں گے پاکستان کو؟
جو خود قلاش و تہی دست ہیں؟
اسلام کا بغور مطالعہ کر کے اپنے جلسوں کا وقت انداز اور شرکاء کو تبدیل کریں
پہلی تبدیلی آپ کی ذات سے آپ کی جماعت سے ہونی چاہیے
اگر
آپ نے مدینہ کی فلاحی ریاست حقیقی معنوں میں بنانی ہے تو

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر