اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک عام لوگوں کے لیے پیسے کا انتظام نہیں کریں گے، گھر نہیں بنائے جا سکتے۔
اسلام آباد میں کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے مالیاتی پالیسی کے اجرا ء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اب ریاست کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہو چکا ہے، اب سوچ یہ ہے کہ غربت کیسے ختم کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے اسی حکمت عملی کے تحت آبادی کو غربت سے نکالا، حکومت کی سوچ ہے کہ نچلے طبقے کو کیسے اوپر لایا جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنانا چاہتے ہیں، ان 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ قانون بھی ساتھ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک عام لوگوں کے لیے پیسے کا انتظام نہیں کریں گے گھر نہیں بنائے جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں کو ہاؤسنگ قرضے دینے کے لیے مراعات دی گئیں ہیں اور کسانوں کے لیے بھی قرضوں کا انتظام کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مرکزی بینک نے قبائلی علاقوں کے لیے بھی پیکج دیا ہے، قبائلی علاقوں میں نہ اب پرانا نظام ہے اور نہ نیا نظام پوری طرح آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی بھی بڑا چیلنج ہے، کچی آبادیوں کے لیے پروگرام لا رہے ہیں، کچی آبادیوں کی بحالی کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کریں گے، کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ فلاحی ریاست کا آغاز ہے، جلد لوگوں کو اپنا گھر ملے گا۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روزگار کے موقع فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور معاشی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں ہاؤسنگ کا شعبہ کلیدی کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ کے شعبے میں روزگار کے مواقع بے تحاشہ ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ اسکیم کے لیے پنجاب کے 12 شہروں کا انتخاب کر لیا گیا ہے، 12 میں سے 3 شہروں میں ہاؤسنگ اسکیم کا افتتاح ہو چکا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے قرضے فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کم لاگت گھروں کی تعمیر سے روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے، 30 لاکھ روپے لاگت کا گھر کم لاگت کے زمرے میں آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال زرعی شعبے کے لیے 1250 ارب روپے کے قرضے دیئے جائیں گے۔