واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ نے داعش کے رہنما، ابو بکر البغدادی کے بارے میں اطلاع دینے پر، جس سے وہ پکڑا جائے، انعام کی رقم دو کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ’ریوارڈ فور جسٹس پروگرام‘ نے جمعے کے روز انعام کی رقم میں ایک کروڑ ڈالر کا اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغدادی امن کے لیے خطرے کا باعث ہے، جن خطرات میں حالیہ برسوں کے دوران خاصا اضافہ ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انعام کسی کو بھی دیا جا سکتا ہے جو اس شدت پسند کے ’’ٹھکانے کے بارے میں اطلاع دے، جس سے اُس کی گرفتاری عمل میں آسکے اور اُسے کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے‘‘۔
محکمہ خارجہ کے بقول، ’’البغدادی کے زیر اثر دولت اسلامیہ مشرق وسطیٰ میں ہزاروں شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار رہا ہے، جس میں جاپان، برطانیہ اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے متعدد سولین یرغمالیوں کا وحشیانہ قتل شامل ہے‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش ’’اپنی خودساختہ خلافت کی حدود سے باہر دہشت گرد حملے کر گزرا ہے یا اس کا حکم دیا ہے‘‘۔
بغدادی نے دو برس قبل مسلم خلافت کے بانی ہونے کا اعلان کیا۔ عام طور پر وہ نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ تاہم، گذشتہ ماہ اُنھوں نے ایک وڈیو پیغام جاری کیا جس میں دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ عراق کے شہر موصل کے دفاع کی حمایت کی گئی۔
بغدادی کا ٹھکانہ معلوم نہیں۔ لیکن، عام خیال ہے کہ وہ موصل میں یا پھر شام کے ساتھ ملنے والی سرحد کےقریب شہر کے باہر کسی مقام پر چھپا ہوا ہے۔
اہل کاروں کا خیال ہے کہ اتحادی فوج کی جانب سے موصل پر حملے کے بعد، جائے پناہ کی تلاش میں بغدادی یا اُن کے چوٹی کے سرغنے بھاگ نکلے ہوں گے۔
متعدد بار یہ خبریں آچکی ہیں کہ بغدادی زخمی ہے یا ہلاک ہوچکا ہے۔ لیکن، اِن دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو پائی۔
جولائی، سنہ 2014 کے اوائل میں میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بغدادی نے مغرب کی مذمت کی اور تمام مسلمانوں، خاص طور پر فوج، طبی عملے، انتظامیہ اور عوامی خدمت کا تجربہ رکھنے والوں پر زور دیا کہ وہ خلافت کی جانب ہجرت کریں، ’’ہتھیار اٹھائیں، لڑیں اور لڑتے رہیں‘‘۔