امریکی محکمہ خارجہ نے بلیک واٹر کے خلاف تحقیقات روک دیں

Blackwater

Blackwater

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کے تفتیش کاروں نے قتل کی دھمکی ملنے کے بعد نجی سیکورٹی کمپنی ’’بلیک واٹر‘‘ کے خلاف تحقیقات روک دیں۔ اس بات کا انکشاف امریکی محکمہ خارجہ کی تفتیش ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کیا۔ یہ 2 رکنی ٹیم عراق میں بلیک واٹر کے معاملات کی تفتیش کے لیے گئی تھی۔

تفتیش کے دوران بلیک واٹر کے متعلق منظر عام پر آنے والے چند حقائق نے سیکورٹی کمپنی کے اعلیٰ افسران کو پریشان کر دیا اور انہوں نے تفتیش کرنے والوں کو براہِ راست قتل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہا کہ وہ انہیں یہیں قتل کر سکتے ہیں۔

یہ عراق ہے۔یہاں جنگ چل رہی ہے، یہاں کوئی قانون نہیں چلتا۔ بلیک واٹر کی اس دھمکی کے بعد ان کے خلاف تحقیقات روک دی گئیں۔

عراق میں امریکی سفارت خانے نے تفتیش کاروں کو یہ کہہ کر واپس امریکا بھیج دیا کہ ان کی موجودگی سے بلیک واٹر اور سفارت خانے کے درمیان تعلقات پر اثر پڑرہاہے۔ انکوائری روکے جانے کے چند ہفتوں بعد ہی النسور اسکوائر کا واقعہ رونما ہوگیا جس میں 17 بے گناہ عراقی جان سے گئے۔

نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق عراق میں موجود امریکی ملٹری آفیشلز کہتے ہیں کہ بلیک واٹر نے جس وقت بغداد کے النسور اسکوائر پر فائرنگ کی۔وہاں کسی شدت پسند سرگرمی کے کوئی آثار نہیں تھے۔

دوسری جانب دھمکی کے بعد واپس بھیجے جانے والے تفتیش کاروں کی جانب سے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو دی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ایک ارب ڈالر لے کر امریکا کے لیے کام کرنے والی بلیک واٹر خود کو امریکی قوانین سے بالاتر اور آزاد سمجھتی ہے جس کا ثبوت عراق میں نثار اسکوائر کا واقعہ اور حکومت کی جانب سے دی گئی مراعات کا ناجائز استعمال ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ بلیک واٹر کے کئی گارڈز بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے واقف نہیںاور کچھ گارڈز ایسے ہتھیار استعمال کررہے ہیں جس کی انہیں اجازت بھی نہیں ہے۔