ریاست سوتیلی ماں جیسی

Sahiwal Incident

Sahiwal Incident

تحریر : شاہ بانو میر

ملک پر نہیں لکھنا تہیہ کر رکھا تھا
جس قسم کی بے دین طاغوتی سوچ ملک پر راج کر رہی ہے
ترقی کے نعرے کو بلند کرتے ہوئے ایسے بے دینی ماحول کو رائج کرے گی
کہ
عوام بلبلا اٹھے گی
کعبہ سے آکر پیر کے آستانے پر سجدہ ہو تو
کعبہ کا مقام ان کے نزدیک کیا ہے؟
کہنے کی ضرورت نہیں
خوش اغیار کو کرتے جاؤ
نعرہ مستانہ
ریاست مدینہ کا لگاتے رہو
آج ماڈل ٹاؤن کی پولیس گردی ماند پڑ گئی
جب دن دیہاڑے اس ریاست مدینہ نے طاقت کے اندھے نشے میں دھت
سوتیلی ماں کا روپ دھارا
اس ریاست کے محافظوں نے دن دیہاڑے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک کنبے کی منت سماجت کے باوجود انہیں سر عام گولیوں سے بھون دیا
شوہر بیوی بیٹی اور ڈرائیور
اپاہج ماں کا واحد سھارا جعلی کاروائی کے نتیجے میں عام نہتے شہری سے دہشت گرد قرار پائے جرم نافذکیا
موت مقدر بنائی
معصوم تین بچے عمر بھر رونے کے لیے بچ گئے
نیے پاکستان کے وزیر اعظم کے ترجمان نے فیاضی کی حد کرتے ہوئے
بصورت غلط کاروائی ان بچوں کوحکومتی خرچ پر پالنے کا اعلان فرما دیا
گزشتہ 5 سال سے چوبیس گھنٹے جس جماعت نے بد لحاظی کے عالمی ریکارڈ توڑے ہوں
سابقہ حکومت کی کردار کشی میں
آج سب کے سب دم سادھے بیٹھے ہیں
حکومتی مدد
ان فرعونوں کے نزدیک کافی ہے عمر بھر کے یتیمی کے داغ کیلیے
سوچیں
کیا کوئی حکومتی مدد اس ظلم کا مداوا کر سکتی ہے
جس کا سامنا زندگی ہارنے والوں نے کیا؟
برسٹ مار کر ٹائر نشانہ بنائے گئے
کیسا خوف کا عالم ہو گا 4 بچے جب اپنے ہی ملک میں بے رحم بندوقوں کی نوک پر اپنی بےگناہی ثابت نہیں کر سکے
اپنی اولاد کو قتل ہونے سے بچانے کیلیے والدین آڑ بن گئے
یوں 3 بچے بچا لیے
کاش
وہ جانتے
ان کے بغیر اس بے حس دنیا میں جینا نہیں بار بار مرنا ہے
کیسے ازالہ ممکن ہے ان پھولوں سے
ان کی متاع حیات چھین لی گئی
ان کی مسکراہٹ ان کی زندگی چھین لی
ملک کو کئی سالوں سے دہشت گردوں سے پاک کرنے کی اس مہم کو آج ناپاک کر دیا گیا
ظلم یہ کیا کہ
قتل بھی خود کیا
بھونڈی رپورٹ بھی خود میڈیا کو جاری کی
مظلوموں کی زندگی چھین بھی لی
اور
ندامت شرمندگی کی بجائے
انتہائی ڈھٹائی سے انہیں دہشت گرد قرار دینے کی مذموم کوشش کی گئی
جسے علاقہ مکینوں نے شدید رد عمل سے مسترد کر کے وزیر اعظم کو جگا دیا
ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کاروائی کا پر زور مطالبہ کر دیا
وزیر اعظم سمیت عظیم منصفانہ نظام کے دعویدار کسی ٹی وی ٹاک شو سے غائب کیوں ؟
فوٹو شوٹ تشہیر نمائش ان کی سیاست کی پہچان آج کونے کھدروں میں کیوں چھپ گئی؟
کل یہ مطالبہ کرتےتھے آج خود ذمہ دار ہوئے تو سکرین سے غائب؟
کیا ہر دور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن دہرایا جائے گا؟
جن کے منہ سے کبھی انسانی لب و لہجہ نہیں سنا
آج اتنے حیوانی اقدام کے بعدگھنگنیاں منہ میں ڈالے کہاں ہیں ؟
قیامت صغریٰ کا منظر ہے
کل تک دشمن عوام کو مار رہی تھی
اور
دیکھنے والے ذہنی مریض بن رہے تھے
آج را کا نام نہیں ہے
سر عام اپنے محافظ ہی نہتے لوگوں کا خون بہا کر کیا ظاہر کر رہے ہیں
کیا ایسے ہی جیلوں میں شہریوں کو دہشت گرد کہ کر بند کیا گیا ہے؟
سوال اٹھ رہے ہیں نیے پاکستان کے نیے انداز پر
شادی کی تقریب کیلیے ملبوسات سے بھرے بیگ کلاشنکوف سے بھرے بتائے جا رہے ہیں
خود کش جیکٹ کی بر آمدگی
مگر
عوام نے بتایا ایسا کچھ نہیں ملا
شائد سلیمانی ٹوپی اوڑھ رکھی ہو
طرہ یہ کہ
3 بندے بائیک پر مفرور بھی کروا دیے
ایک بائیک اور تین پنجابی سوار
کتنا تیز بھاگ سکتی ہے ؟
جن کو پکڑا نہیں جا سکتا
بے تکی الزام تراشی جس کا ایک نقطہ دوسرے سے متصادم ہے
سوچ کو دعوت دے رہا کہ
الزامات بے بنیاد ہیں
کیا تماشہ ہے کوئی حد کوئی قانون کوئی پکڑ کوئی سزا؟
منٹوں میں ہنستا مسکراتا گھرانہ
آہ و بکاہ میں ڈوب گیا
شادی کا گھر ماتم کدہ بنا دیا
یہ چھوٹی بچیاں اور یہ بچہ کیا عمر بھر اس سانحے کے خونیں مناظر کو فراموش کر سکیں گے
نیا پاکستان
جس میں جب چاہو جسے چاہو مار دو
محب وطن نمازی پاکستانی کو محکمانہ دہشت گردی سے
غدار دہشت گرد قرار دے دو
کل پکار تھی
ریاست ہو گی ماں کے جیسی
آج ملک کی سوگوار فضا پکار رہی ہے
ریاست ہو گی سوتیلی ماں کے جیسی
جب چاہے قتل کرے گی
دہشت گرد بنائے گی
عمران خان کا
نیا پاکستان
اسی لیے تیری رہبری کا سوال ہے۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر