اسٹیٹ لائف میں ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد چیئرپرسن کی تقرری

State Life

State Life

کراچی (جیوڈیسک) وزارت تجارت کی عدم توجہی کے شکار قومی ادارے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں ڈیڑھ سال کے طویل وقفے کے بعد چیئرپرسن کی تقرری کردی گئی ہے۔ کارپوریشن کے معاملات کو گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران عارضی اقدامات کے ذریعے چلایا جاتا رہا ہے، تاہم حال ہی میں کارپوریشن کی ایک سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر نرگس گھلو کو کارپوریشن کے چیئرپرسن کی حیثیت سے تقرری کردی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ادارے میں چیئرمین کے عہدے کے لیے اشتہارات بھی جاری کیے گئے تھے لیکن حکومت کو مطلوبہ معیار کا امیدوار نہ مل سکا۔

ڈیڑھ سال سے متعلقہ وزارت کی عدم توجہی کے باعث اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو اربوں روپے مالیت کے خسارے سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ جس کی وجہ سے پالیسی ہولڈرز کو دیے جانے والا سالانہ بونس کا بھی تاحال اعلان نہیں ہوسکا ہے حالانکہ اس سے قبل کارپوریشن کی جانب سے پالیسی ہولڈرز کے لیے ہرسال کے وسط میں بونس کا اعلان کر دیا جاتا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ کارپوریشن کے سابق چیئرمین شاہد عزیز صدیقی مئی 2013 میں کنٹریکٹ ختم ہونے پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے جس کے بعد ادارے کا بورڈ آف ڈائریکٹرز بھی عملا ختم ہوگیا اور ابتدا میں صرف ایک ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی عمل میں لائی گئی جسے وزارت تجارت کی جانب سے حکم دیا گیا تھا کہ کارپوریشن میں تمام ترقیاتی امور عارضی بنیادوں پر روک دیے جائیں اور مالیاتی شعبے میں بھی وزارت تجارت کے اجازت نامے کے بغیرکوئی بجٹ جاری نہ کیا جائے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مئی 2013 تک اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کا شمار بہترین کارکردگی کے حامل قومی اداروں میں تھا لیکن تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ کارپوریشن رواں سال کے کاروباری اہداف بھی پورے کرنے میں بھی ناکام ہے۔ اسٹیٹ لائف کی نئی پالیسیوں کی تعداد میں نہ صرف کمی واقع ہوئی ہے بلکہ متعارف کردہ پالیسی ہولڈرز کو ان کی پالیسیوں پر شرح منافع بھی گھٹا دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے اس قومی ادارے کی جانب توجہ نہ دیے جانے کے باعث یہ قومی ادارہ زبوں حالی کا شکار ہوتا جارہا ہے جبکہ کارپوریشن کے افسران اور عملے میں ادارے کی نج کاری کی اطلاعات سے مایوسی بڑھتی جارہی ہے جو پہلے ہی ترقیاں رکنے اور تنخواہوں میں قانون کے مطابق اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے اضطراب سے دوچار ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے بیمہ داروں کی موثر خدمات کی فراہمی میں بھی رکاوٹیں حائل ہیں جبکہ اس کے برعکس نجی شعبے کی بیمہ کمپنیوں کی کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ ان کے پالیسی ہولڈرز کی تعداد بھی بڑھتی جارہے ہے۔

نئی چیئرپرسن کی تعیناتی کے بعد امکان ہے کہ پالیسی ہولڈرز کے منافع کا اعلان بھی جلد ہوگا اور کارپوریشن کے سالانہ کنونشن کے انعقاد کا بھی جلد اعلان کردیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی ملٹی میڈیا ایڈورٹائزنگ بھی بند کردی گئی ہے اور اس قومی ادارے کی 4 اشتہاری ایجنسیوں کا کنٹریکٹ بھی ختم ہوچکا ہے۔ کارپوریشن کے معاملات سے متعلق موقف جاننے کے لیے اسٹیٹ لائف انشورنس کے شعبہ تعلقات عامہ سے متعدد بار رابطہ کے باوجود شعبے کا کوئی ذمےدار افسر دستیاب نہ ہوسکا۔