پنجابی کی ایک مشہور کہاوت ہے”بال دا بھج تے ماں دا رج”اس کہاوت سے مراد یہ ہے کہ ماں بچے کا کہہ کر کو ئی چیز لیتی ہے مگر پیٹ اپنا بھرتی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت ملک کو درست سمت میں لے جانے کے لئے پورا زور لگا رہی ہے پی ٹی آئی کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سو دنوں میں ساٹھ فیصد تک اپنے ہدف پر کا م کر لیا ہے جبکہ عوام پہلے سو دنوں میں ہی شدید ڈپریشن کا شکار ہو گی ہے مہنگائی کا جن قابو میں آتا ہو ا دور تک نظر نہیں آرہا ہے ڈالر کی پرواز آسمان کی جانب گامزن ہے جو کہ نیچے آنے کے بالکل موڈ میں نہیں ہے قومی اسمبلی میدان جنگ بنا ہوا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کواحتساب عدالت کی جانب سے جیل ہوئی ہے مگر پروٹیکشن آرڈر پر اسمبلی میں آتے ہیں حکومت پر تنقید کے گولے برساتے ہیں اوراس کے جواب میں حکومت کی جانب سے بھی خوب منہ کی کھانی پڑتی ہے ایسے ماحول میں اسمبلی کے اجلاس میں مچھلی منڈی کا منظر زیادہ نظر آتا ہے چار ما ہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کو ئی قانون سازی کے لیے کو ئی بھی جماعت سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی ہے اور اگر یہ گستاخی غیر مسلم ارکان اسمبلی نے کی تو اس کو سستی شہرت کا طعنہ دے کر خاموش کر دیا گیاحالانکہ اس سے بیشتر بھی مختلف حکومتوں میں غیر مسلم مذاہب میں شراب کو اور ہر طرح کے نشے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
انجیل مقدس میں بڑا واضح بیان ہے (افیسوں18;05 ) ” شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے ” اوراسی طرح ایک اور بیان میں فرمایا گیا ہے کہ)کرنتھیوں 9:6-10 )”نہ حرام کار خدا کی بادشاہی(جنت)کے وارث ہونگے،نہ بت پرست،نہ عیاش،نہ لونڈے باز،نہ چور،نہ لالچی،نہ شرابی، اورنہ گالیاںبکنے والے ظالم” ہر طرح کے نشے سے اور درجہ بالا بیان کردہ خرافات سے سختی سے منع فرمایا گیا ہے اور بہت سے انجیل مقدس کے بیان میں شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے میرے خیال میں ہنددو ں اور سکھوں کے مذہب میں بھی شراب اور نشے کے بارے میں سختی سے منع فرمایاگیا ہے رہی بات مسلم مذہب کی تو قرآن مجید میںشراب اور ہر طرح کے نشے کو حرام فرمایا گیاہے مگر پاکستان میں شراب جیسی حرام چیز کو غیر مسلم مذاہب کے لیے جائز کہہ کر ختم نہیں کیا جا رہا اس سلسلے میں اکتوبر 2016میں سندھ ہائی کورٹ نے شراب کے پینے اور بیچنے پر مکمل پابندی عائد کی تھی جو کہ خوشی کی بات تھی لیکن یہاں تو یہ عالم ہے کہ پارلیمنٹ کے لارجز میں شراب کی خالی بوتلیں برآمد ہونے پر بھی کو ئی شرمندگی محسوس نہیں ہوتی۔
میری وزیراعظم عمران خان ،اور چیف جسٹس آف پاکستان سے التماس ہے کہ شراب کے حصول کے لیے پرمٹ جوکہ غیرمسلم کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے وہ فوراََ ختم کیا جائے کیونکہ تمام مذاہب میں اس کی نفی کی گئی ہے اور اسمبلی سے بل منظور کیا جائے کہ پاکستان میں شراب اور ہرطرح کے نشے پر مکمل طور پر پابندی ہو اور ایسے گھنائونے جرم میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا دی جائے تب جا کر پاکستان میں ریاست مدینہ کا عکس نظر آئے گا اور پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ یہ ہر طرح کے نشے سے پاک ہو کیونکہ غیر مسلموں کو سامنے رکھ کر شراب کا استعمال کو ئی اور گروہ کر تا ہے اور بدنام غیر مسلموں کیا جاتا ہے اور یہ وہی گروہ ہے جس نے آج تک پاکستان میں شراب پر پابندی لگانے کے لیے کو ئی بھی قانون سازی نہیں ہونے دی اور ہر بار اس کو ایک غیر ضروری بات اور سستی شہرت کہہ کر ٹال دیا۔
شراب پینے اور نشہ کرنے کو ذاتی فعل کہہ کر پتلی گلی سے نکل جاتے ہیںاگر پی ٹی آئی حکومت شراب پر پابندی اور اس ناسور کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہے تو اس کے لئے لازم ہے کہ پاکستان میں ایسی کالی بھیڑوں کے گرو ہ کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور اس کالے دھندے میں شامل افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ورنہ دوسری صورت میں ”بال دا بھج تے ماں دا رج”کا سلسلہ جاری رہے گااور غیرمسلم اسمبلی میں قرادادیں پیش کرتے رہیںگے اوروہ گروہ جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا ان قراردادوں کا تمسخر اڑاتے رہیں گے اس لیے پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کے لیے شراب اور دیگر نشوں سے پاک کرنا بے حد ضروری ہے۔