پاکستان کے حوالے سے آپ کوئی پیشین گوئی حتمی انداز میں نہیں کر سکتےـ 2013 کے الیکشن ہوئے انتخابی دھاندلیوں کا شور مچا ـ فرانس میں بھی احتجاج کیا گیاـ لیکن پاکستان میں مسلسل احتجاج اور احتساب کی صدا بلند ہوتی رہیـ کسی نے کان نہں دھرے ـ سیاست ذہنی اعتبار سے میرا شعبہ نہیں ہےـ پاکستان کی سیاسی کشتی کو ہمیشہ مدوجزر میں ڈوبتے ابھرتے ڈولتے دیکھا ہےـ
پاکستان کی نسبت فرانس میں شائد ہم کوئی مؤثر سیاسی انداز دے کر پاکستان کی سیاسی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں یہی سوچ کر میں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی ـ عمران خان پاکستان کی سیاسی دنیا میں تیزی سے ابھرتا ہوا وہ کامیاب نام تھا جس کو میں تبدیلی کا عنوان سمجھتا ہوںـ
2013 کا سال الیکشن کے بعد ہونے والا کامیاب سال نواز حکومت کیلیۓ مانا جا سکتا ہے ـ لیکن یہ کامیابی مصنوعی تھی ـ بنیاد میں دھاندلی کی اینٹ لگی ہو تو وہ نظام بظاہر کتنا ہی کامیاب کیوں نہ دکھائی دے اصل میں تو کھوکھلا ہے ـ ایسی عمارت ہوا کے تیز دباؤ سے کبھی بھی وقت منہدم ہو سکتی ہے ـ
اس سوچ کو میں اکثر سوچتا تھا اور عمران خان کی بے باک طبیعت سے واقف بھی تھا کہ یہ دھاندلی کسی سمت جاکر نتیجہ خیز ثابت ہوگی ـ عمران خان معاف نہیں کرے گا اس کی طبیعت میں مفاہمت نہیں ہے ـ زرداری حکومت کی ایک کامیاب حکمتِ عملی یہ تھی کہ ضرورت پڑنے پے وہ حکومت بچاتے ہوئے پاؤں پے گر کر مخالف کو منا لیتے تھے وجہ شائد یہ بھی رہی ہو کہ اس حکومت نے اداروں کو اس حد تک لوٹ کر کھوکھلا کر دیا کہ وہ 5 سال تک ہر حال میں رہ کر مخالفین کو موقعہ نہیں دینا چاہتے تھے کہ وہ راز افشا کر دیںـ
نواز حکومت کی ہمیشہ ایک کمزوری رہی کہ غرور اور اکڑ وہ بھی بے وقتـ جیسے!! ان کا انتہائی مخدوش حالات میں سعودیہ جانا اور عید کی خوشیوں کو دوبالہ کرنا مگر یہ احساسِ لاپرواہی انہیں اس بار بہت مہنگی پڑی ہر وقت ہر کام آپکی سوچ کے مطابق نہیں ہوتاـ خاص طور پے مخالف جب عمران خان جیسا کھرا انسان ہوـ زِیرک سیاستدان وہ ہے جو آنے والے طوفان سے پہلے ماحول میں موجودگہرے سکوت سے ہوشیار ہوجائےـ
طوفان سے ہونے والی ممکنہ تباہی سے بچنے کیلیۓ حکمتِ عملی طے کرے مگر یہاں طرزِ تغافل دیکھ کر سب حیران تھےـ دوسری طرف عمران خان تھا جس کیلیۓ زندگی میں ڈسپلن سب سے اہم اصول ہے ـ ایک مخصوص وقت تھا مذاکرات کیلیۓ تو جائز وقت اور موقعہ دیا وقت گزر گیا تو 4 کی بجائے 25 حلقوں کو کھولنے پے آمادگی بھی عمران خان کو اسکے مِوقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکی جواب اب وقت گزر گیا ملاقات ضرور ہوگی لیکن 14 اگست کے بعد اس بار کا جشن آزادی نجانے کس رنگ میں رنگا دکھائی دے گاـ
ویسے تو اس مملکتِ خداداد پے کئی سالوں سے محیط تاریکی نے دنیا کو باور کروا دیا کہ گھر میں بسنے والے غدار ہوں تو اس گھر کی دیواریں خستہ حالی اور بھربھرے پن کے علاوہ کوئی تعارف نہیں رکھتیں ـ یہی تعارف آج اس ملک کا بنا دیا گیاـ سیاست کے شعبے کو یکسر تبدیل کر کے نئی جہت دینا اور پھر قلیل عرصے میں سب سے الگ سوچ کو منظر عام پے لانا عوامی تائید حاصل کرنا اور پھر بھرپور طاقت سے اتنا بڑا فیصلہ “”لانگ مارچ”” یہ صرف پاکستان کا واحد لیڈر عمران خان کر سکتا ہےـ
Allah
2014 کا اگست اور 14 تاریخ اس بار کیا نئی تاریخ رقم کرتی ہے یہ صرف وقت بتائے گاـ مجھ سے اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ کیا آپکو یقین ہے کہ لانگ مارچ کامیاب ہوگا ـ میرا جواب یہی ہوتا ہے کہ جب اللہ کہتا ہے کوشش کرو نتیجہ میرے ہاتھ میں ہے تو بندے کا کام صدقِ دل سے صرف کوشش کرنا ہےـ یہی سوچ عمران خان کی ہے ذاتی مفاد سے لاپرواہ انسان ہے جو کرتا ہے 18 کروڑ عوام کی بہبود کیلیۓ کرتا ہے اس لئے کہتا ہے رِسک لئے بغیر آپ کامیابی حاصل نہیں کر سکتے اس وقت عمران خان پاکستان کی سب سے مضبوط سیاسی جماعت کے ساتھ سب سے زیادہ طاقتور سیاسی رہنما کے طور پے پہچانا جاتا ہےـ
تحریک انصاف سے وابستگی کی وجہ سے میری عوام کو 14 اگست کی مبارکباد یہی ہوگی کہ پاکستانی سیاست کا منفرد سیاسی رہنما اپنے ساتھ لاکھوں کا ہجوم لئے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہو ڈی چوک پے دھرنا ہو اور پھر کامیابی کا اعلان سماعتوں میں رس گھولے عمران خان کی گونجدار آواز یوں خطاب کرے کہٌ یومِ آزادی مبارک ہو