بیان حلفی میں تبدیلی قانون تحفظ ناموس رسالت پر یقیناً حملہ تھا، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : معروف مذہبی اسکالر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے حلف نامے کی بحالی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی کی تبدیلی قانون تحفظ ناموس رسالت پر حملہ تھا،قوم کی دینی ومذہبی حمیت اور پریشر سے ہی ترمیم کی بحالی میں کامیابی حاصل ہوئی ،خادم حسین رضوی کے دھرنے کے مطالبات پوری قوم کے ہیں ، بیان حلفی میں تبدیلی میں ملوث افراد کو بے نقاب ہونا چاہے،راجہ ظفر الحق کی تین رکنی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں بیان حلفی کی بحالی پر پوری قوم مبارکباد کے مستحق ہے۔

پاکستان اور اس کا آئین اسلام کے نام پر بننے ہیں اس میں غیر اسلامی قوانین اور ترامیم کو کبھی قابل نہیں کیاجاسکتا، ایک نااہل شخص کے لئے پورے قانون کا مذاق بنایا گیا الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا مقصد نوازشریف کو پارٹی عہدے کیلئے اہل قرار دینا تھا اور ساتھ میں قادیانیوں کو خوش کرنے کیلئے بیان حلفی میں تبدیلی اور 7سی 7بی کو شامل نہیں کیاگیا تھا ،قوم کی دینی ومذہبی حمیت اور پریشر نے حکمرانوں کو شق کو بحال کرنے پر مجبور کردیا اور سینٹ نے بھی مجبور کرلیا۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے اس کی بحالی کا اعلان کیاتھا لیکن رویہ بتارہاتھا کہ یہ اس ترمیم کو بحال کرنا نہیں چاہتے بلکہ عوامی دباو کو ٹالنا چاہتے تھے ،انہوں نے کہاکہ راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بنائی گئی جس رپورٹ کو منظر عام پر لانا چاہے اور ان لوگوں کو بے نقاب کرنا چاہیے جو اس شرارت میں ملوث ہیں آج ایک معمولی تبدیلی کی گئی کل کوئی اور بڑی شرارت بھی کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسلام آباد میں تحریک لبیک کا دھرنا اور ان کے مطالبات بالکل درست ہیں ان کیخلاف طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات کیے جائیں اگر طاقت کا استعمال کیاگیا تو اس کے بیانک نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔