اسٹیل مل کے پیداواری ہدف کے حصول میں 2 ماہ کی تاخیر کا خدشہ

Steel Mill

Steel Mill

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اسٹیل مل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ادارے کو پیکیج کی رقم کی فراہمی میں تاخیر کے باعث خام مال کی قلت کے سبب پیداواری ہدف کے حصول میں مزید دو ماہ کا وقت دیدیا ہے۔ پاکستان اسٹیل مل کا بورڈ اجلاس 21 نومبر 2014 کوزونل سیلز آفس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وفاقی سیکریٹری صنعت و پیداوار راجہ حسن عباس نے کی۔ اجلاس کے دوران بورڈ کے ممبران کو بلاسٹ فرنس نمبر1 پر پیداواری عمل کے تعطل کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ بورڈ کو بتایا گیا کہ بلاسٹ فرنس کی مرمت کو اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے کم سے کم وقت میں مکمل کیا گیا۔ اس سلسلے میں پاکستان اسٹیل کے انجینئروں اور ہنر مندوں نے شب و روز محنت کرکے اپنی کاوشوں سے فرنس کا پیداواری عمل بحال کر دیا۔

اس پر بورڈ ممبران نے پاکستان اسٹیل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ریٹائرڈ) ظہیر احمد خان اور اُن کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ بورڈ کو بتایا گیا کہ مالیاتی پیکیج کی ماہانہ اقساط ہر ماہ دیر سے موصول ہونے سے اور پھر پہلی قسط میں کوئلے کے ساتھ خام لوہے کی رقم نہ ملنے سے پیکیج کے اہداف حاصل ہونے میں دو سے ڈھائی ماہ کی تاخیر متوقع ہے۔ خام لوہا( آئرن اوور) 22 ستمبر 2014 کو ملا اس لیے جو پیداواری ہدف جولائی 2014 میں شروع کرنا چاہیے تھا وہ اکتوبر 2014 کے لیے مقرر کرنا پڑگیا۔

بورڈ کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اس صورتحال کے پیش نظر مالیاتی پیکیج کی دیگر اقساط کی رقوم پاکستان اسٹیل کو بروقت اور جلد جاری کی جائیں۔ بورڈ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ بزنس پلان میں دیے گئے اہداف کو مزید 2 سے ڈھائی ماہ آگے بڑھایا جائے۔ بورڈ نے اس بات کو محسوس کیا کہ مذکورہ تاخیری عمل سے بزنس پلان میں متعین پیکیج میں 4 ارب 50 کروڑ روپے کا اضافہ ناگزیر ہے، چنانچہ بورڈ نے پاکستان اسٹیل انتظامیہ کو ہدایات دیں کہ اس بزنس پلان کو کامیاب بنانے کے لیے اضافی پیکیج کے لیے سمری ای سی سی میں بورڈ کی سفارشات کے ساتھ ان کی منظوری کے لیے بھیجی جائے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل کے کارخانوں کی لازمی اور فوری مرمت اور کچھ ناگزیر Modernization کے کاموں کی تکمیل کیلیے پاکستان اسٹیل کی جانب سے مزید 8 ارب روپے کی مطلوبہ رقم بھی سمری میں شامل کی جائے جس سے نہ صرف پاکستان اسٹیل لگاتار اپنی استعدادکے مطابق پیداوار دے گا بلکہ اس کی مصنوعات اور آمدن میں اضافہ اور اثاثہ جات کی قیمت میں بھی اضافہ ہو۔