اسلام آباد (جیوڈیسک) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین پاکستان اسٹیل ملز نے بریفنگ میں بتایا کہ حکومت کی طرف سے گزشتہ سال ساڑھے اٹھارہ ارب روپے کا بیل آوٹ پیکیج ملنے کے بعد سٹیل ملز کی پیداوار 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے تاہم بجلی و گیس کی قلت کے باعث پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔
ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے فنڈز کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ ای سی سی نے سٹیل ملز ملازمین کو گزشتہ دو ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 96 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی جبکہ سٹیل ملز کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
نجکاری کمیشن کو ہدایت کی گئی کہ اسٹیل ملز کی تنظیم نو کیلئے آئندہ اجلاس میں پلان پیش کیا جائے۔ ای سی سی نے یوٹیلٹی سٹورز کو ٹریڈنگ کارپوریشن سے 28 ہزار 999 میٹرک ٹن چینی خریدنے کی بھی اجازت دے دی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ چینی پر کسی قسم کی سبسڈی نہیں دی جائے گی۔
مارکیٹ میں چینی اور گندم کی طلب و رسد اور قیمتوں پر نظر رکھی جائے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کی تجویز پر پاور سیکٹر کیلئے 50 ارب روپے قرض کی گارنٹی کی بھی منظوری دے دی۔ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو یہ قرض مقامی بینکوں کا کنسورشیم دے گا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صوبہ سندھ میں گنے کے کاشتکاروں کو پیداوار کی پوری قیمت نہ ملنے کا بھی نوٹس لے لیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ کے بعض علاقوں میں شوگر ملز مالکان کاشتکاروں کو 182 روپے فی من کی امدادی قیمت ادا نہیں کر رہے بلکہ ان سے 155 روپے فی من گنا خریدا جا رہا ہے۔
پی اے سی نے وزارت نینشل فوڈ سیکیورٹی کو ہدایت کی کہ سندھ حکومت سے بات کر کے کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔