برطانیہ (جیوڈیسک) ہفتے کے روز برطانیہ کے علاقے کیمبرج میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر قطاروں میں کھڑے ہو کر حالیہ عرصے کے عظیم سائنس دان سٹیفن ہاکنگ کو الوداع کہا، جن کا 14 مارچ کو 76 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔
ہاکنگ کی زندگی کئی عشروں سے ایک وہیل چیئر تک محدود رہی اوروہ ایک خاص آلے کے ذریعے بات چیت کرتے رہے۔ وہ طویل عرصے سے اے ایل ایس نامی مرض میں مبتلا تھے جس میں جسمانی اعضا رفتہ رفتہ مفلوج ہو جاتے ہیں۔ اس موذی مرض کے ساتھ طویل عرصے تک زندہ رہنے کو طبی ماہرین ایک معجزہ قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ کئی عشرے قبل جب ان پر مرض کا حملہ ہوا تو ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ وہ چند مہینوں سے زیادہ جی نہیں سکیں گے۔
ہاکنگ کی سائنسی کتابوں اور ان کے ٹیلی وژ ن شوز نے انہیں سائنس دان کے ساتھ ساتھ ایک معروف اور جانی پہچانی شخصت بنا دیا تھا۔
ہاکنگ کا اپنی ریسرچ کے متعلق کہنا ہے کہ یہ کائنات کو سمجھے اور اس بارے میں جاننے کی ایک کوشش ہےکہ یہ کیسے بنی، اور یہ کس طرح اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہے۔
ہاکنگ کی آخری رسومات ہفتے کے روز کیمبرج یونیورسٹی کے گرجا گھر ‘گریٹ سینٹ میری میں ادا کی گئیں۔ جب ان کا ماتمی جلوس گرجا گھر پہنچا توان کی زندگی کے ہر سال کی مطابقت سے 76 گھنٹیاں بجائی گئیں۔
آخری رسومات میں ہاکنگ کے خاندان کے افراد، ان کی دیکھ بھال کرنے والوں، پرستاروں اور سابق طالب علموں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
آخری رسومات میں معروف ایکٹر ایڈی ریڈ مین بھی شریک ہوئے جنہوں نے ہاکنگ کی زندگی پر بنائی جانے والے ایوارڈ یافتہ فلم میں ہاکنگ کا کردار ادا کیا تھا۔تھیوری آف ایوری تھنگ کے نام سے یہ فلم 2014 میں ریلیز ہوئی تھی۔
ہاکنگ کو دیا جانے والا آخری اعزاز یہ ہے کہ ان کے جسد خاکی کو ویسٹ منسٹر ابیے میں سپرد خاک کیا جا رہا ہے جہاں برطانیہ کی تاریخ ساز شخصیات مدفون ہیں ۔ انہیں عالمی شہرت یافتہ سائنس دان نیوٹن اور 19 ویں صدی میں انقلاب برپا کرنے والے سائنس دان چارلس ڈارون کے قریب دفن کیا گیا ہے۔