اسٹیفن ہاکنگ اور پاکستان کی اجنبی مخلوق

Stephen Hawking

Stephen Hawking

تحریر : حلیم عادل شیخ
یہ عوام کا بنیادی حق ہے کہ انہیں پرسکون زندگی ملے ،ان کے بچے اچھے اسکولو ں میں پڑھیں ان کے بچوں کو میرٹ پر نوکریاں ملیں اور ا نہیں علاج ومعالجہ کی بہترین سہولیات میسر ہو ،جو لوگ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر ایوانوں میں جاتے ہیں ان پر عوام کے حقوق واجب ہوجاتے ہیں ،اور انہیںیہ جان کر حکومت کرنا چاہیے کہ جس تخت وتاراج کے وہ آج مالک بنے بیٹھے ہیں وہ سب عوام ہی کی بدولت ہے یہ سوچتے ہوئے کہ اس ملک کے وسائل پر ان کا نہیں بلکہ اس ملک کی غریب عوام کا حق ہے اور حقوق کا تعین کرنا اس قدر مشکل کام نہیں ہے بس فرق اتنا ہے کہ جس پارلیمنٹیرین کی سوچ میں عوام خدمت کا خاکہ موجود ہی نہ ہو وہ بھلا کس طرح سے اس ملک کی خدمت کرسکتاہے ،یہ ہی وجہ ہے حکومت کو پانچ سال ہونے کو ہیں مسلسل عوام کو نظر اندازکرنے کا اب یہ نتیجہ ہے کہ وہ عوام جو ان کی کامیابی کا سبب بنی تھی اب وہ ہی عوام سرکش اور باغی ہو چکی ہے۔

کیونکہ آج لوگ جان چکیں ہیں کہ اس حکومت میں اپنے بچوں کو نوکریاں دلوا نے کے لیے سفارشوں اور رشوت کا ہونا ضروری ہے وہ لوگ جنھوں نے دن رات مزدوریاں کرکے اپنے بچوں کو پڑھایا لکھایا انجینئر اور ڈاکٹر بنایا وہ لوگ یہ سب محنت کرکے بھی بے بسی کی تصویریں بن چکے ہیں، کیونکہ وہ جن حکمرانوں کی دنیا میں رہتے ہیں وہاں غریب عوام کو کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسے حکمرانوں کی دنیا میں غریبوں کے لیے کچھ رکھا ہوتاہے،میںایوانوں میں بیٹھے تمام ہی لوگوں کو اس معاملے میں شامل نہیں کرتا بلکہ میرا اشارہ ان لوگوں کی جانب ہے جن کے پاس اقتدار ہے وزارتیں ہیں اور سب سے بڑھ کر اختیارات کے ہوتے ہوئے بھی عوام کو کچھ ڈیلیور نہیں کر سکتے ،گزشتہ دنوں معروف برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا انتقال ہوا جس کی دنیاوی اور غیر ماورائی معاملات پر ایک گہری نظر رہی ہے میں اپنے پڑھنے والوں کو اسٹیفن ہاکنگ کی جانب سے کی جانے والی ایک نصیحت کا زکر کرنا ضروری سمجھوں گاجس کا کہنا تھا کہ انسانوں کو کسی بھی اجنبی مخلوق سے دور رہنا چاہیے۔

اسٹیفن نے نصیحت میں کہا کہ اس دنیا میں انسانوں کے علاوہ کہیں نہ کہیں کوئی اجنبی مخلوق ضرور آباد ہے ،اسٹیفین ہاکنگ کی اس آخری نصیحت کو پڑھتے ہوئے میراخیال یکدم اس ملک کے بیشتر پارلیمینٹرین کی جانب چلا گیا اورخیال آیا کہ کہیں یہ اجنبی مخلوق یہ ہی لوگ تو نہیں ہیں ؟۔جنھیں اس ملک کے عام انسانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے جو صرف اپنی دنیا بنا کے بیٹھے ہیں ،یقینا ایسا ہرگز نہیں ہے جیسا میں سوچ رہاہوں مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ ان پارلیمنٹیرین حضرات کی بھی اپنی ایک الگ دنیا ہے ،جن کے مقاصد صرف اس ملک کو لوٹنا اور اس کے وسائل پر قابض ہونا ہے جواس ملک کی عوام کے پاس صرف اور صرف ووٹوں کے حصول کے لیے آتے ہیں ،جبکہ اسٹیفن ہاکنگ نے اس اجنبی مخلوق سے انسانوں کو دور رہنے کا بھی تو مشورہ دیاہے ؟۔یقینا ہم لوگ مسلمان ہیں اور انگریز سائنسدانوں کی بہت سے باتوں کو تسلیم نہیں کرسکتے مگر اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جو صاحب اقتدار آدمی سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اپنی عوام کو دھتکارے اور انہیں اپنا غلام سمجھیں کیا وہ اس ملک کی اجنبی مخلوق نہیں ہیں ؟ کیوں ان لوگوں کی بھی تو اپنی ایک دنیا ہے جس میں صرف رئیس اور دولت مند لوگوں کا گزر ہوسکتا ہے۔

میرے نزدیک یہ اجنبی مخلوق وہ سیاستدان اور پارلیمنٹیرین ہی ہیں جنھوں نے اپنی ایک دنیا بنائی ہوئی ہیں ایک ایسی دنیا جس میں ایک عام آدمی کا گزرتک نہیں ہے ،میں سمجھتاہوں کہ اس دنیا میں عام آدمی کے فلاح وبہبود کے کام صرف اس صورت میں ہوسکتے ہیں جب انہیں اس کا زاتی طور پر فائدہ پہنچتا ہواس قسم کے سیاستدان بڑے بڑے پل اور میڑوبناکر کمیشن تو کھائیں گے لیکن عام آدمی کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنے سے پرہیز کرینگے کیونکہ ان لوگوں کو عوامی خدمت کے نام سے دولت تو مل سکتی ہے مگر خدمت کرنے سے نہیں ۔اور نہ ہی وہ اس قسم کی شہرت کو اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں، دوسرا ایسے لوگ جب سرکاری وسائل پر قابض ہوجاتے ہیں تب وہ اس کا فائدہ دولت مند پرائیویٹ سیکٹر کے مالکان سے مل کر اٹھاتے ہیں یہ پرائیویٹ سیکٹر والے حضرات طاقت ور پارلیمان ممبران سے اپنے زاتی مفادات کی حفاظت کراوالیتے ہیں جس کا بوجھ سرکاری اداروں کی کارکردگی پر پڑتا ہے،یعنی اگر سرکاری ہسپتال نظر انداز ہونگے تو اس میں موجود مریض بھی دربدر ہونگے اس طرح سرکاری ہسپتالوں کے نظر انداز ہونے سے لوگوں کو مجبوراً پرائیویٹ ہسپتالوں میں جانا پڑتا ہے جو معمولی معمولی بیماریوں پر بھی غریب عوام کا خون چوستے ہیں بلکل یہ ہی فارمولا سرکاری ہسپتالوں کا سرکاری اسکولوں اور دیگر سرکاری اداروں کی کارکردگی سے جوڑا جاسکتاہے ، وہاں پھر یہ پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ بھی برابرکا ظلم ڈھاتے ہیں غرض کہ یہ وہ اجنبی مخلوق نما لوگ ہوتے ہیں جن کا عام آدمی اور اس کی عوامی فلاح وبہبود سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا جن کی اپنی ایک دنیا ہوتی ہے ، یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے بارے میںاسٹفین ہاکنگ کا قول دکھائی دیتا ہے کہ دنیا کو ایسے لوگوں سے دور رہنا ہو گا۔

یقینااسٹیفن ہاکنگ کا بنیادی اشارہ کسی اور قوتوں کی جانب ہو مگر میرے نزدیک آج کے دور میں وہ طاقت ور شخصیات جو ملک کو چلاتے ہیں اور عوام کی زندگیوں کو مصیبت میں ڈال کر اپنے عیش وآرام کا سوچتے ہیں ایسی ہی اجنبی مخلوق کی طرح ہیں جس کا اشارہ اسٹیفن ہاکنگ کرکے اس جہان فانی سے رخصت ہوئے ہیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی کی عوام کو ایسے تمام عناصر سے دور رہنا چاہیے جو غریبوں کی جیبوں کو کاٹ کر اپنا گھر چلاتے ہیں جو ہمیشہ اپنے فائدوں کی تلاش میں سرکرداں رہتے ہیں۔عا م انسانوں کو اس بار ایسے لوگوں سے اس طرح دور رہنا چاہیے کہ اپنا ووٹ اس بار انہیں ہرگز نہ دیا جائے بلکہ ایسے لوگوں کو آگے لایا جائے جو عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہوں ناکہ عوام سے خدمت کروانے پر۔موجودہ حکمرانوں کویہ جان لینا چاہیے کہ یہ اقتدار اور بادشاہت عارضی چیزیں ہیں اور ایک دن ایسا بھی آئے گا جس روز یہ سب ظاہری ملکیتیں ختم ہوجائینگی کیونکہ حکمرانوں کو یہ سب اختیارات اور طاقتیں امانت کے طور پر دی گئی ہیںجس کا صحیح استعمال غریب عوام کوسہولتوں اور ان کے حقوق ادا کرکے ہی کیا جا سکتا ہے۔

Haleem Adil Sheikh

Haleem Adil Sheikh

تحریر : حلیم عادل شیخ
سابق صوبائی وزیر ریلیف وکھیل
021.34302441,42
۔ E:Mail.haleemadilsheikh@gmail.com