کراچی (جیوڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ قرضوں کے معاہدے نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو کھلبلی مچادی۔ کاروبار کے آغاز پر 511 پوائنٹس کی تیزی دکھانے والی مارکیٹ اچانک مندی کے دلدل میں دھنس گئی جس سے انڈیکس کی 34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔
کاروباری ہفتے کے پہلے روز کاروبار کے آغاز میں آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں ممکنہ استحکام پر سرمایہ کاروں نے خریداری کی اور ایک وقت میں انڈیکس 511 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 35 ہزار 227 پوائنٹس تک چلا گیا، لیکن جیسے ہی آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کی وہ تفصیلات سامنے آئیں جس سے تجارت وصنعت اور معیشت براہ راست متاثر ہوسکتی ہیں ، انسٹیٹیوشنز، میوچل فنڈز، انفرادی ودیگر شعبوں کے سرمایہ کاروں نے حصص کی فروخت شروع کردی جو مارکیٹ میں مندی کی وجہ بنی۔ مندی کے سبب 85 اعشاریہ41فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 81 ارب 32 کروڑ 93 لاکھ 85 ہزار 888 روپے ڈوب گئے اور انڈیکس 3سال ایک ماہ کےکم ترین سطح پر آگیا۔
مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 816 پوائنٹس کی کمی سے 33 ہزار 900 ، کے ایس ای 30انڈیکس 364 پوائنٹس کمی سے 16 ہزار 922 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس ایک ہزار 633 پوائنٹس کی کمی سے 52 ہزار 767 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 463 پوائنٹس کی کمی سے15 ہزار 901 ہوگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 208اعشاریہ53 فیصدزائد رہا اور مجموعی طور پر 12 کروڑ 12 لاکھ 10 ہزار 860 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 336 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں صرف 36کے بھاؤ میں اضافہ، 287 کے داموں میں کمی اور 13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔