کراچی (جیوڈیسک) پاکستانی بینک کی غیرملکی برانچ سے متعلق سرمایہ کاروں میں خدشات سے بینکنگ سیکٹر میں فروخت، خام تیل کی عالمی قیمت میں کمی کے علاوہ ایس این جی پی ایل کے صارفین کے گیس ٹیرف میں38 فیصد اضافے سے فرٹیلائزراور سیمنٹ سیکٹر سے سرمائے کے انخلا کی وجہ سے کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی32700 پوائنٹس کی حد بھی گر گئی، مندی کے باعث 51.23 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید16 ارب79 کروڑ 17 لاکھ4 ہزار363 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ کیپٹل مارکیٹ حساس نوعیت کی اطلاعات کے زیر اثر ہے، یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں سرگرمیاں محدود ہونے کی وجہ سے کاروباری حجم کے اعدادوشمارطویل مدت کے بعد10کروڑ سے بھی نیچے آگئے ہیں تاہم کسی بھی مثبت خبر کے بعد مارکیٹ میں دوبارہ تیزی رونما ہونے کے امکانات ہیں، ٹریڈنگ کے دوران بعض غیرروایتی شعبوں کی کمپنیوں میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے ایک موقع پر287 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن بعد ازاں مختلف شعبوں میں فروخت کا دباؤ بڑھنے سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس118.07 پوائنٹس کی کمی سے32658.97 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 127.16 پوائنٹس گھٹ کر 19192.16 اورآل شیئر اسلامک انڈیکس 2.84 پوائنٹس کی کمی سے 15389.82 ہوگیا جبکہ اسکے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس 40.77 پوائنٹس کے اضافے سے55091.68 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت20.50 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر9 کروڑ9 لاکھ 26 ہزار780 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 324 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں130 کے بھاؤ میں اضافہ، 166 کے داموں میں کمی اور28 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔