کراچی (جیوڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کی باہمی چپقلش کے نتیجے میں سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال اور پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو کاروباری سرگرمیاں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کی لپیٹ میں رہیں جس سے انڈیکس کی34600 پوائنٹس کی حد گرگئی۔
58.33 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 14 ارب1 کروڑ22 لاکھ94 ہزار885 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتامی سیشن میں غیرملکیوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر سرمائے کے انخلا کے منفی اثرات پیر کو مرتب ہوئے اور ابتدائی اوقات میں ہی مقامی سرمایہ کاروں نے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی حالانکہ اینگروفرٹیلائزر کے اچھے مالیاتی نتائج کی وجہ سے ایک موقع پر131.33 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن غیرملکیوں سمیت دیگر شعبوں کی فروخت میں شدت کے سبب مزکورہ تیزی زیادہ دیربرقرار نہ رہ سکی۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ14 لاکھ80 ہزار398 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ غیرملکیوں کی جانب سے53 لاکھ5 ہزار488 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے4 لاکھ58 ہزار591 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے11 لاکھ96 ہزار484 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 45 لاکھ19 ہزار835 ڈالر کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس86.64 پوائنٹس کی کمی سے 34570.30 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس61.57 پوائنٹس کی کمی سے 22428.01 اور کے ایم آئی30 انڈیکس10.57 پوائنٹس کی کمی سے 55015.50 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت2.06 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر26 کروڑ27 لاکھ45 ہزار720 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار372 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں139 کے بھاؤ میں اضافہ، 217 کے داموں میں کمی اور16 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔