کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ورچوئل ٹریڈنگ کا طریقہ راس نہ آیا، ایس ای سی پی نے کورونا کی وباکی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ورچوئل ٹریڈنگ کا طریقہ اختیار کیا ہے۔
تعطیلا ت کے اختتام پر منگل کے روز مارکیٹ ایس ای سی پی کے نئے اوقات کار کے مطابق 11.30پر ٹریڈنگ کے آغاز کے 7منٹس کے اندر ہی انڈیکس 1836پوائنٹس تک گر گیا، کے ایس ای 100انڈیکس 28830پوائنٹس کی سطح پر آگیا، مارکیٹ 6فیصد تک گرگئی جس پر مارکیٹ میں ہالٹ کا مکینزم فعال ہوگیا جس کا دورانیہ بھی 45منٹس سے بڑھا کر 2گھنٹے کردیا گیا تھا۔ مارکیٹ ہالٹ کا دورانیہ ختم ہونے پر بھی مندی کے گہرے بادل چھائے رہے اسٹاک مارکیٹ کے لیے متوقع ریلیف پیکیج کا اعلان نہ ہونے اور کورونا کی وبا کی وجہ سے عالمی صورتحال اور لاک ڈاؤن کے معیشت پر اثرات کو لے کر سرمایہ کار افراتفری کا شکار نظر آئے۔
مندی کا سلسلہ کاروبار کے اختتام تک جارہی رہا منگل کو کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 2012.58 پوائنٹس کمی سے 28564.83 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جو 100 انڈیکس کی ساڑھے پانچ سال کی کم ترین سطح ہے۔ مندی کے باعث سرمایہ کاروں کو 3کھرب 23 ارب66کروڑ36لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا،مندی کے سبب مارکیٹ کا مجمو عی سرمایہ 59 کھرب7ارب84کروڑ59لاکھ روپے سے گھٹ کر55 کھرب 84 ارب 18کروڑ23لاکھ روپے ہوگیا،اسی طرح کے ایس ای30انڈیکس 1010.12پوائنٹس کمی سے12526.91پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 1211.16پوائنٹس کے اضافے سے 20895.25پوائنٹس پر بند ہوا۔