کراچی (جیوڈیسک) سرمایہ کاروں کی حصص کی تجارت میں عدم دلچسپی کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کواتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے56.77فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 17 ارب12 کروڑ65 لاکھ83 ہزار811 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے مخصوص شعبوں کی جانب سے محدود پیمانے پرانویسٹمنٹ کی جارہی جس کی وجہ سے کاروبار کا حجم بھی غیرتسلی بخش ہے جبکہ بعض اسٹاک ممبران کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اتارچڑھاؤ کے مستقل رحجان میں جن سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے ہیں وہ اپنے کاروباری نقصانات کے تصفیوں کے لیے نئی سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں تیزی کے بجائے مندی یا ملے جلے رحجان کے اثرات غالب ہوگئے ہیں،کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر73.41 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 34000 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن فروخت کا دباؤ زیادہ ہونے کے سبب مذکورہ تیزی زیادہ دیربرقرار نہ رہ سکی اور مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور بروکرز کی جانب سے 55 لاکھ76 ہزار ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں نے44 لاکھ83 ہزار612 ڈالر، میوچل فنڈز 10 لاکھ37 ہزار43 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز نے 55 ہزار511 ڈالر کا انخلا کیا گیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس56.58 پوائنٹس کی کمی سے 33910.17 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس42.75 پوائنٹس کی کمی سے 20335.87 اور کے ایم آئی30 انڈیکس217.78 پوائنٹس کی کمی سے 56744.11 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت 25.90فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر17 کروڑ2 لاکھ73 ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار384 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 135 کے بھاؤ میں اضافہ، 218 کے داموں میں کمی اور31 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔