کراچی (جیوڈیسک) سیاسی افق پرعدم استحکام کی کیفیت بڑھنے اور حصص کی تجارت میں کالا دھن لگانے والے عناصر کے خلاف نیب کے سخت تحقیقاتی عمل جیسے عوامل کراچی اسٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں پر اثراندازرہی اور مارکیٹ اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی 32900 اور 32800 پوائنٹس کی دوحدیں دوبارہ گر گئیں۔
مندی کے سبب60 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے39 ارب 28 کروڑ26 لاکھ55 ہزار479 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران انفرادی سرمایہ کاروںکی17 لاکھ26 ہزار665 ڈالر کی سرمایہ کاری سے 87.53 پوائنٹس کی تیزی سے33000 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران فوری منافع کا رحجان غالب ہونے کے علاوہ غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر42 لاکھ16 ہزار434 ڈالر کے انخلا سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس184.79 پوائنٹس کی کمی سے32784.94 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس145.06 پوائنٹس کی کمی سے19629.66 اور کے ایم آئی30 انڈیکس345.52 پوائنٹس کی کمی سے 55201.24 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 21.11 فیصد کم رہا اور 16 کروڑ63 لاکھ67 ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 374 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں131 کے بھاؤ میں اضافہ، 224 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔