کراچی (جیوڈیسک) بین الاقوامی سطح پرحصص کی تجارت میں مندی اور مقامی سطح پر کوئی مثبت خبرنہ ہونے کے علاوہ اسٹاک بروکرز کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری رہنے جیسے عوامل عید تعطیلات کے بعد پہلے کاروباری روز پیر کو کراچی اسٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں پر اثرانداز رہے تاہم ایک موقع پر155.37 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی جو فوری منافع کے حصول کا رحجان غالب ہونے سے زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور مارکیٹ مندی کے گرداب میں پھنس گئی، مندی کے سبب65 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے15 ارب52 کروڑ67 لاکھ97 ہزار413 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ حصص کی تجارت میں تمام شعبوں کی سرمایہ کاری دلچسپی بڑھنے سے مارکیٹ میں دوبارہ تیزی کے اثرات غالب ہوسکتے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیزاور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر16 لاکھ59 ہزار521 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 8 لاکھ20 ہزار490 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے47 ہزار568 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے16 لاکھ33 ہزار189 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ کا مورال متاثر ہوا اور مندی رونما ہوئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس132.82 پوائنٹس کی کمی سے 32690.02 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 77.30 پوائنٹس کی کمی سے 19584.20 اور کے ایم آئی30 انڈیکس170.43 پوائنٹس کی کمی سے 54569.26 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ بدھ کی نسبت 14.86 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ8 لاکھ 67 ہزار 170 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار348 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں96 کے بھاؤ میں اضافہ، 226 کے داموں میں کمی اور 28 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھاؤ154 روپے بڑھ کر3239 روپے اور ہینو پاک موٹرز کے بھاؤ 52.36 روپے بڑھ کر 1099.63 روپے ہوگئے جبکہ سفائر ٹیکسٹائل کے بھاؤ 43.99 روپے کم ہوکر841.01 روپے اور مری بریوری کے بھاؤ 22.50 روپے کم ہوکر 1052.50 روپے ہوگئے۔