کراچی (جیوڈیسک) سرکاری مالیاتی اداروں کی جانب سے دوسرے دن بھی وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری نے بدھ کو بھی کراچی اسٹاک ایکس چینج میں ابتدائی طور پر رونما ہونے والی107 پوائنٹس کی مندی کو تیزی میں تبدیل کردیا جس سے انڈیکس کی 28500 کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی۔
تیزی کے باعث 67 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 40 ارب 79 کروڑ 86 لاکھ 23 ہزار708 روپے کا اضافہ ہوگیا، تاہم ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی افق پر کشیدہ صورتحال برقرار رہنے کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشترشعبے مضطرب ہیں اور وہ بدھ کو بھی سائیڈ لائن رہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سرکاری مالیاتی اداروں کی مداخلت کی وجہ سے مارکیٹ کو سہارا ملا ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 50 لاکھ 58 ہزار 621 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 6 لاکھ18 ہزار460 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے 44 لاکھ 40 ہزار 161 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 201.05 پوائنٹس کے اضافے سے 28505.55 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 151.98 پوائنٹس کے اضافے سے 198862.15 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 341.38 پوائنٹس کے اضافے سے 46115.93 ہو گیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 39.33 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 13 کروڑ 38 لاکھ 53 ہزار540 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 355 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 237 کے بھاؤ میں اضافہ 100 کے داموں میں کمی اور 18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 99.87 روپے بڑھ کر 7499.87 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ 39.74 روپے بڑھ کر 3324.38 روپے ہوگئی جبکہ رفحان میظ کے بھاؤ 160 روپے کم ہو کر 10100 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھاؤ 52.93 روپے کم ہوکر 1025 روپے ہوگئی۔