کراچی (جیوڈیسک) خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے علاوہ دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی اور حصص کی تجارت کے غیر واضح سمت کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو دوسرے دن بھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 33900 پوائنٹس کی حد بھی گرگئی، 67.81 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 30 ارب 63 کروڑ 64 لاکھ 98 ہزار 502 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر خام تیل ودیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی سے مقامی مارکیٹ بھی دباؤ کی زد میں آگئی ہے جبکہ کیپٹل مارکیٹ میں بھی آئل ودیگر متعلقہ شعبوں کی کمپنیوں کے حصص میں پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان غالب رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ بعض لسٹڈ کمپنیوں کے اچھے مالیاتی نتائج کے بھی مثبت اثرات حصص کی تجارت پر مرتب نہ ہوسکے۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر44 لاکھ 56 ہزار 506 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر 97.52 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 34000 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 13 لاکھ 96 ہزار 613 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 5 لاکھ 13 ہزار 667 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 24 لاکھ 41 ہزار 451 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 1 لاکھ 4 ہزار 776 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے انڈیکس کی مذکورہ حد کے استحکام میں مزاحمت پیدا کی اور مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی اور کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 31.24 پوائنٹس کی کمی سے 33895.46 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 131.64 پوائنٹس کی کمی سے 54336.11 پوائنٹس ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 20.49 پوائنٹس کے اضافے سے 22147.35 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 2.94 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 16 کروڑ 69 لاکھ 49 ہزار 390 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 376 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 102 کے بھاؤ میں اضافہ، 255 کے داموں میں کمی اور 19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔