کراچی (جیوڈیسک) سیاسی افق پر تناؤ برقرار رہنے اور نئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ کے حوالے سے متضاد اطلاعات سرمایہ کاری کے بیشتر شعبوں میں مایوسی کا سبب بنی رہی اور کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو دیکھواور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کیے جانے سے اتار چڑھاؤ کے باوجود مندی کے اثرات غالب رہے لیکن اس مندی کے باوجود 57.76 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں تاہم سرمایہ کاروں کے 11 ارب 89 کروڑ 75 لاکھ 5 ہزار 214 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ جاری سیاسی بحران کا واضح حل نہ ہونے تک مارکیٹ دباؤ کاشکار رہے گی کیونکہ موجودہ حالات میں بیشتر شعبوں نے مارکیٹ میں طویل المدت اور وسیع البنیاد سرمایہ کاری سے گریز شروع کر دیا ہے تاہم بعض شعبے ہفتے کونئی مانیٹری پالیسی کے اعلان کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ ہفتے اپنی سرمایہ کاری کی ترجیحات تبدیل کرسکتے ہیں۔
ٹریڈنگ کے دوران غیر ملکیوں، مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر 51 لاکھ 61 ہزار 977 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر 88.18 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 30100 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے 27 لاکھ 57 ہزار 149 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 10 لاکھ 27 ہزار 650 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 13 لاکھ 77 ہزار 177 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات زائل کر دیے۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 78.36 پوائنٹس کی کمی سے 30015.80 ہو گیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 82.22 پوائنٹس کی کمی سے 2011.99 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 251.01 پوائنٹس کی کمی سے 48868.74 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 19.51 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 15 کروڑ 2 لاکھ 24 ہزار 400 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 412 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 238 کے بھاؤ میں اضافہ، 157 کے داموں میں کمی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔