کراچی (جیوڈیسک) متحدہ کے یوم سوگ کی وجہ سے کراچی اسٹاک ایکس چینج کے انڈیکس میں اضافے کے باوجود جمعرات کوحصص کی تجارتی سرگرمیاں ماند رہیں جس کے سبب48.40 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید11 ارب23 کروڑ7 لاکھ39 ہزار350 روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے آغاز پر مختلف شعبوں کی سرمایہ کاری بڑھنے سے ایک موقع پر 114.63 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی34500 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تھی لیکن بعدازاں پرافٹ ٹیکنگ اور حصص کی آف لوڈنگ کی وجہ سے تیزی محدود ہوگئی۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں میں ہڑتال کی وجہ سے تحفظات پائے جارہے تھے جنہوں نے مارکیٹ میں سرمایہ لگانے کے بجائے سرمائے کے انخلا میں اپنی عافیت سمجھی۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 70 لاکھ19 ہزار663 ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے32 لاکھ12 ہزار 960 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 25 لاکھ29 ہزار408 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے 12 لاکھ77 ہزار294 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اسکے باوجود کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس21.88 پوائنٹس کے اضافے سے34408.74 پوائنٹس اورکے ایس ای 30 انڈیکس36.02 پوائنٹس کے اضافے سے 22353.38 پوائنٹس ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایم آئی 30 انڈیکس286.47 پوائنٹس کی کمی سے 53859.80 ہو گیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت12 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر20 کروڑ65 لاکھ88 ہزار120 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار376 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 182 کے بھائو میں اضافہ، 162 کے داموں میں کمی اور32 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔