ایران (جیوڈیسک) ایران میں سنگساری کے بارے میں تحریر لکھنے پر مصنفہ اور انسانی حقوق کی کارکن گل رخ ابراہیمی ایرائی کو چھ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
گل رخ ابراہیمی ایرائی کو کئی سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوں گے حالانکہ ان کی تصنیف تاحال شائع بھی نہیں ہوئی ہے۔ انھیں ’اسلامی تقدس کی تذلیل‘ کرنے اور ’نظام کے بارے میں پراپیگینڈا پھیلانے‘ کے جرم میں سزا ہوئی ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے اس سزا کو ’بچگانہ‘ اور مقدمے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ سنگساری کی سزا پانے والوں پر اس وقت تک پتھر برسائے جاتے ہیں جب تک ان کا دم نہ نکل جائے۔ ایران میں ایسی سزائی پانی والی وہ خواتین ہوتی ہیں جن پر زنا کا الزام ہوتا ہے۔
گل رخ ابراہیمی ایرائی کی تحریر ایک ایسی نوجوان خاتون کے جذبات کے بارے میں ہے جو سنگساری کی سزا پانے والی ایک نوجوان خاتون کی سچی کہانی پر بننے والی فلم ’دی سٹوننگ آف سرایا ایم‘ دیکھ کر شدید غصے کی حالت میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کا ایک نسخہ نذر آتش کر دیتی ہے۔
ایرانی حکام کو گل رخ ابراہیمی کی تحریر کے بارے میں چھ ستمبر 2014 میں اس وقت معلوم پڑا تھا جب انھیں اور ان کے شوہر آرش صادقی کو چند افراد جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاسدارانِ انقلاب کے ارکان تھے نے گرفتار کر لیا تھا۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ گل رخ ابراہیمی کو تحران کی اوین جیل منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انھیں 20 روز تک رکھا گیا اور ان کے خاندان والوں اور وکیل کو ان تک رسائی نہ فراہم کی گئی۔
گل رخ ابراہیمی کا کہنا ہے کہ ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر دیوار کی جانب ان کا رخ کر کے ان سے گھنٹوں تک تفتیش کی گئی اور دوران تفتیش بار بار ان سے کہا جاتا کہ انھیں ’اسلام کی تذلیل کرنے پر پھانسی ہو سکتی ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ وہ واضح طور پر سن پا رہی تھیں کہ ان کے شور کو ساتھ والے تفتیشی کمرے میں ڈرایا دھمکایا جا رہا تھا۔
بعد میں ان کے شوہر آرش صادقی نے بتایا کہ حراست میں انھیں مارا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔