نیویارک: سائنس سے اب ثابت ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ سے بالوں کے سفید ہونے کا عمل بہت تیز ہوجاتا ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ تناؤ کم کر کے بالوں کو تیزی سے بوڑھا ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے ویگی لوس کالج آف فزیشن اینڈ سرجن سے وابستہ ماہرین نے پہلی مرتبہ بہت بڑی تعداد کے ثبوت پیش کئے ہیں جو نفسیاتی تناؤ اور بالوں کے سفیدی کا تعلق بیان کرتے ہیں۔ لیکن سائنسداں یہ جان کر حیران رہ گئے کہ جیسے ہی تناؤ کم ہوتا ہے تو بالوں کی سیاہی لوٹ آتی ہے۔
یہ تحقیق 22 جون کو ای لائف نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہے جس سے یہ تصور زائل ہوتا ہے کہ تناؤ سے سفید ہونے والے بال دوبارہ سیاہ نہیں ہوسکتے۔ یہ تحقیق کولمبیا یونیورسٹی کے نفسیات داں، مارٹِن پیکارڈ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ ’پرانے سفید یا بھورے بالوں کو دوبارہ ’جوان‘ رنگت (پگمنٹ) کے درجے تک لوٹانے کے نئے ثبوت ملے ہیں جس سے بالوں کی سفیدی دور کرنے اور دماغی تناؤ کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔‘ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی عمر رسیدگی کوئی ناقابلِ تلافی یا جامد حیاتیاتی عمل نہیں بلکہ اسے روکا یا وقتی طور پر پلٹایا جاسکتا ہے۔ جب بالوں کی جڑ(فولیکل) کھال کے نیچے ہوتی ہے تو نفسیاتی دباؤ کے ہارمون اس پر اثرڈالتے ہیں اور یہ عمل مستقل ہوجاتا ہے اور سفید بال ہی نمودار ہوتے رہتے ہیں۔
اسے مزید سمجھنے کے لیے تحقیق میں شامل سائنسداں ، ایلیٹ روزنبرگ نے بالوں کے افقی اور عمودی ٹکڑے کئے ہیں جسے سلائسنگ کہتے ہیں۔ پھر ان ٹکڑوں کا تفصیلی مطالعہ کرکے ان کے سفید ہونے کا عمل نوٹ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ہر ٹکڑے کی لمبائی ایک ملی میٹر کے بیسویں حصے کے برابر تھی یعنی ایک گھنے میں ایک بال اوسطاً اتنا ہی بڑھتا ہے۔ اس طرح کل 14 رضاکاروں کے بال جمع کئے گئے اور ان سے دماغی تناؤ کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ ہر رضاکار سے دن اور ہفتے میں تناؤ کی شرح کو مختلف پیمانوں سے بھی ناپا گیا ہے اور انہیں ایک ڈائری میں درج کرنے کو کہا۔
اس دوران انکشاف ہوا کہ بعض افراد کے سفید بال دوبارہ اصل رنگت کی جانب لوٹ آئے اور جب تناؤ کی ڈائری سے اس کا موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس عرصے میں وہ ذہنی تناؤ کے کم تردرجے کے شکار تھے۔ اس کے علاوہ پانچ رضاکار ایسے تھے جو چھٹیوں پر تھے اور آرام کررہے تھے۔ اس دوران تناؤ کم ہونے سے ان کے سر کے جو بال اگے وہ سفید کی بجائے اصل رنگت کے برآمد ہوئے۔