تحریر : انجینئر افتخار چودھری جناب مطیع الرحمان نظامی کو گزشتہ روز پھانسی پر لٹکا دیا بنگلہ دیش کی دیوی پر ایک خون کی بھینٹ چڑھا دی گئی۔لوگ سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے ایک ذمہ دار کو پھانسی ہو گئی حبیب جالب نعیم صدیقی احمد فراز ساحر لدھیانوی کی شاعری سے کوئی ایک آدھ شعر ان کی نطر کر دیا جائے گا بات ایک دن کے قوم ایک دن کی سرخیوں کو یاد رکھتی ہے کوئی نہیں کہ جماعت اسلامی کا نہیں اسلامی جماعت کا ایک ہیرا ایک انمول موتی وہاں مسجودں کے شہر مین رل گیا۔کاش آج مجید نظامی ہوتے نوحہ انیس لکھتے۔ یہ شمع تو اب جناب ضیا شاہد کے ہاتھ ہے۔ اللہ کرے وہ نور جہاں سرور جہاں سے نکل کر عشاق کے ان قافلوں پر لکھیں اور قوم کو بتائیں کہ البدر کون تھے اور الشمس کیا تھے۔
مطیع واقعی رحمن کے مطیع ثابت ہوئے ہنس کر جان دے دی جب ان سے کہا گیا کہ بنگلہ دیش کے صدر سے اپیل کریں فرمایاو بس استقامت کی دعا کرنا۔مجھے اخوان کے سید قطب حسن البنا اور سب سے بڑھ کر آج سید مودودی یاد آئے جو پھانسی والی رات مزے سے سو رہے تھے کہتے ہیں جب بلیک وارنٹ جاری ہو چکے تو داروغہ آیا خراٹے لیتے ہوئے مفکر کو جگایا اٹھو بھائی اپنا زار بند دے دو ڈر ہے کہیں تم خود کشی نہ کر لو۔ہنسے اور کہا حلال موت کو حرام کر لوں گا۔ان کی سزا معاف ہو گئی۔وہ اس رتبے محروم رہے جس سے مطیع الرحمان سرفراز ہوئے۔
مجھے پاکستان کی جماعت اسلامی سے ذرا برابر گلہ نہیں اس لئے کہ میں اسے فکر مودودی کا سو فی صد وارث نہیں سمجھتا اس لئے اگر سو فی صد وہ ہے تو میں کس شمار میں ہوں۔انہوں نے بہت زیادہ کیا تو ایک غائبانہ جنازہ چند سوشل میڈیا پر سٹیٹس اس سے بڑھ کر کیا کریں گے وہ۔اور سچ پوچھیں تو وہ کریں بھی کیوں اس لئے مطیع الرحمان کے وارث ہم سب پاکستانی ہیں وہ پاکستانی جو اقتتدار میں بھی ہیں اور اپوزیشن مین بھی۔میں چند ہفتوں سے علیل ہوں سفر نہیں کر سکتا۔
Nawaz and Fazal Rehman
کاش مین بنوں ہوتا اور اپنے قائد کو بتاتا کہ حدف مولانا فضل الرحمن نہیں اکرم درانی یا نواز شریف نہیں آج کا دن حسینہ واجد پے بات کرنے کا تھا۔دل سے پوچھئے ہم اپنے لیڈروں کو ایک دڑبے کا لیڈر بنا کر رکھنا چاہتے ہین چھوٹو ورکشاپ کا چھوٹو۔جو بس اپنے ہی کنویں کا مینڈک ہو۔کدھر ہے پاکستان جس کے بارے میں جدہ میں ایک فلسطینی نے مجھے روک کے پوچھا کہاں وہ بلد وہ پاکستان جو دنیا کے مسلمانوں کی امید تھا۔کدھر وہ پاکستان جو روہنگیا مسلمانوں،فلطینی کے مظلوموں کشمیر افغانستان اور شام سب کی امید تھا۔جن تھا یہ پاکستان جو امت مسلمہ کے جسد میں جہاں کہیں تکلیف ہوتی تھی چیک اٹھتا تھاْاس جن کو ورکشاپ کا چھوٹو بنا دیا گیا جائے ہاف سیٹ چائے لے آئو جائو عافیہ کو پکڑ لو ہمارے حوالے کر دو۔
آج بنوں میں عمران خان کی یہ بات تو اچھی لگی کہ ایک وقت تھا پاکستان کو ایشیا کا ٹائگر مانا جاتا تھا ۔اس وقت سنگا پور بہت پیچھے تھا ملائیشیا اس سے بھی پیچھے۔لی کوان یو،مہاتیر محمد دو بندے آئے انہوں نے ملک بدل کے رکھ دیے۔سچ ہے صفائی نیچے سے نہیں اوپر سے شروع ہو تو نتائیج پھر نکلتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں کہنے دیجئے پاکستان برابر کا شریک ہے۔حسینہ واجد کے منہ پر خون لگا ہوا ہے وہ ایک ڈائن عورت بن چکی ہے جسے پاکستان سے نفرت ہے۔اسے کسی نے یہ نہیں بتیا کہ اس کا باپ اپنے اعمال کی وجہ سے مارا گیا تھا اس نے دھان منڈی کی گلیوں میں دو قومی نظریے کا قتل کیا تھا۔
اس نے ہندوستان سے مل کر پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا۔یہ عورت اپنے باپ کے قتل کے وقت گھر سے باہر تھی۔وہ ایک پھنکارتی ہوئی ناگن ثابت ہوئی جو واپس بدلے لینے آ گئی۔بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے کون روکے گا۔یہ کرپشن میں گوڈے گوڈے ڈوبی ہوئی حکومت یا وہ اپوزیشن جسے علم ہی نہیں کے دنیا کے مظلوم مسلمان پاکستان کو کس نظر سے دیکھتے ہیںچھوٹی ترجیہات،ماڑے ماڑے سے احداف۔مجھے پیپلز پارٹی سے کیا گلہ اس پارٹی کو جس نے جمہوری حقوق پر شب خون مارا جیتے ہوئے کو ٹھٹھ دکھایا۔سوچی سمجھی سازش کے تحت پولینڈ کی درخواست کو پھاڑ پھینکا پاکستان بقول شخصے اس وقت پھٹ رہا تھا جب اس قراداد کے ٹکڑے ہو رہے تھے۔
Human Rights
میں بات لمبی نہیں کرنا چاہتا مجھے اس حکومت کا علم ہے کہ اس کے بس میں کیا ہے وہ دلیہ کھا رہی ہے اس کے سارے دانت دھرنے کے بعد اے پی ایس کے واقعے کے بعد نکل چکے ہیں۔اب میں آتا ہوں اپنی پاک فوج کی طرف۔جس کے لئے البدر الشمس کے لوگ لڑ مر گئے ۔جنہوں نے راتوں میں ویسٹ پاکستان سے گئی فوج کو سہارا دیا مدد کی۔قادر باہنی اور مکتی با ہنی کے ہاتھوں گمنام راہوں پر مارے گئے۔ہم امریکیوں کو گالی دیتے ہیں انہوں نے جب ایمل کانسی کو مارا تو کہا کہ دنیا جان لے ہم اپنے قاتل زمین کی تہہ میں سے نکال لیتے ہین خود عافیہ صدیقی کو اسی برس کی سزا سنا دی اس لئے کہ اس نے امریکنوں پر بندوق تان لی تھی۔ہم تو ٹھہرے اجنبی۔۔۔۔صرف اجنبی ہی نہیں طوطا چشم۔طوطا کیا ہوتا ہے آپ اسے چور ی کھلاتے رہیں جب بھی موقع ملے گا پھر کر کے اڑ جائے گا۔
میں پاک فوج کے عظیم جرنیل سے کہوں گا اس لئے کہ میرا بھی ایک بھائی وہاں کومیلا سیکٹر میں مارا گیا تھا مین بھی چاہتا ہوں کہ وہ اصلی شہید ثابت ہو اس کا ساتھ جس نے دیا اس کو پھانسی پر نہ چڑھنے دو۔کرنا آپ نے ہے میں جانتا ہوں کراچی کس نے صاف کیا مجھے یہ بھی علم ہے کہ ایٹم بم کس نے بنوایا جھوٹ ہے جو بتایا جا رہا ہے پاک فوج ہے جس نے یہ ملک ان لوگوں سے بچایا جن رب وہی ہے جو مودی کا ہے۔آپ آگے بڑھیں انہیں کہیں کہ اسلامی کانفرنس کا اجلاس بلوائو اور اس خونی دیوی کو جرائم سے روکو۔ ۔رکوائو یہ پھانسیاں ورنہ وہ لوگ ان پر بھی مقدمے چلوائیں گے جو قبروں میں جا چکے ہیں ٹکاخان،جنرل نیازی،رائو فرمان علی خان کے نام تو انائونس بھی ہوچکے ہیں۔
پاک فوج کے عظیم جرنیل جنرل راحیل صاحب آپ ان بہاریوں کو بھی لا سکتے ہیں۔خدا قسم اگر آپ نے میرپور اور محمد پور میں محصو ر لوگوں کو عزت سے پاکستان لایا تو حوصلہ بڑے گا عزت افزائی ہو گی کہ پاکستان اپنا ساتھ دینے والوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔باقی مطیع الرحمن کوئی آخری شکار نہیں ہے۔پاکستان کو چھوٹو بننے سے کس نے روکنا میں نے اور آپ نے۔اور سب سے بڑھ کر جرنیل راحیل صاحب نے۔