تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں قارئیں آپ جب چھوٹے تھے تو بزرگوں سے کہانیاں ضرور سنتے ہونگے سکول لائف میں کتابوں کی کہانیاں بھی آپ کو یاد ہی ہونگی بعض کہانیوں کا حقیقت سے دور دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا مگر ان کے پیچھے کوئی نہ کوئی بات ضرور ہوتی ہے جیسے ایک چشمے پر بھیٹ کا بچہ پانی پی رہا تھا وہاں ایک بھیڑیا بھی آ نکلا اس کا جی للچایا کہ وہ بھیڑ کے بچے کو نوالہ بنائے اس نے الزام لگایا کہ وہ پانی کو گدلہ کیوں کر رہا ہے بھیڑ کے بچے نے کہا حضور میں تو نیچے سے پانی پی رہا ہوں اور آپ اوپر سے یہ کیسے ممکن ہے کہ میں پانی،،،،،؟ تو بھیڑئے نے کہا کہ تماری ماں نے تو ایسا کیا تھالپ پانی ،،،،،،؟ اور اس بھیڑ لے بچے پر جھپٹ پڑا یہ معلوم نہیں کہ وہ بچ گیا یا ،،،،،،:آج کل ہم اپنے سیاست دانوں کی زبانی ایسی ہی کہانیاں سن رہے ہیں ہم بات کرتے ہیں مگر اسی لمحے یوں بدل جاتے ہیں جیسے ہم نے کوئی بات کی ہی نہیں سیاست میں کچھ عرصہ سے جو کچھ ہو رہا ہے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے مگر ہم ایسے ڈھیٹ ہیں کہ ہمیں کسی بات کی پرواہ ہی نہیں یہاں بڑوں کو تو چھوڑیں چھوٹوں کی بات کر لیں میرے ایک رکشہ ڈرائیور سیاست دان ہیں جن کا کیال ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ملک کو لوٹا ہے اور باہر جا کر کاروبار کیا ہے وہ ایک نجی ٹی وی چینل سے اور پی ٹی آئی سے اتنے متاثر ہیں کہ کبھی کبھار اپنے آپ کو عمران خان ہی سمجھ بیٹھتے ہیں جب وہ کوئی بات لے کر بیٹھ جائیں تو بعض اوقات ہنسی بھی آ تی ہے کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربا بحرحال باتیں ہر چھوٹا بڑا کرتا ہے۔
ان صاحب کے مطابق اسی نجی ٹی وی کا بیوروچیف یا اینکر پر وہی نازل ہوتی ہے وہ جو کچھ کہ دے وہ بلکل ٹھیک ہوتی ہے جب ان سے پوچھا جائے کہ عدالت میں ان کی کریپشن ثابت نہیں ہوئی ان کا الزام بیٹے سے تنخواہ نہ لیا ہے تووہ اسی صاحب کا زکر کرتے ہیں انہیں اس سے کوئی غرض نہیں لہ ملک پر ان باتوں کا کیا اثر ہو رہا ہے انہیں غرض ہے کہ ان کے قائد نے جو حدیث سنا ڈالی ہے بس اب،،،،،،،؟ اسی نجی ٹی وی نے عوام کو وہ وہ سنائیں کہ اب کوئی با شعور شخص اس کی سچی بات کو بھی لطیفہ ہی سمجھتا ہے میں یہاں کلیر کرتا چلوں میں جن افراد کا تذکرہ کر رہا ہوں ان کا تعلق ایک سیاسی پارٹی PTIسے ہے جن کا مشن ان کے خلاف بات کرنا جرم ہے بعض اوقات سوشل میڈیا پر یہ لوگ گالیاں تک دے کر اپنے گرو کی روح کو تسکین پہبچاتے ہیں میاں نواز شریف کے عدالتی فیصلے کے بعد جو منظر نامہ سامنے ہے اب پی ٹی آئی والے ہر اس کام کو جو مسلم لیگ ن والے کرتے ہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہیں۔
حلقہ NA120پر جب میاں نواز شریف کی نشست پر ان کی اہلیہ کلثوم نواز الیکشن لڑنے آئیں تو ان کی طبعت خراب ہو گئی اور وہ لندن کے ہسپتال میں علاج کرا رہی تھیں کہ انہیں گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی جس پر سارے معاملات چھوڑ کر میاں نواز شریف لندن پہنچ گئے تو الیکشن مہم مریم نواز چلانے لگیں اس وقت ہمارے چھوٹے بڑے سیاست دان چلا اٹھے کہ نواز شریف بھاگ گیا ہے اب وہ وطن واپس نہیں آئے گاخیر سیاست میں یہ سب کچھ چلتا ہے ہر پارٹی کسی کمزوری کو کیش کراتی ہے یہ مسلم لیگ ن کی مجبوری تھی یا کمزوری مخالفئن نے کہانیوں کے ذریعے اسے کیش کرانے کی کوشش کی کیش ہوئیں یا نہیں یہ الگ ایشو ہے میں نے ایک لیڈر کی یہ شیخیاں بھی سنیں کہ میاں نواز شریف اب واپس نہیں آئیں گے اگر آئے تو وہ سیاسے چھوڑ دیں گے پھر اچانک سیاست کی دنیا میں بونچال اس وقت آ گیا جب میاں نواز شریف کا طیارہ اچانک اسلام آباد آ پہنچا وقتی طور پر تو مخالفین کو چپ سی لگ گئی لگتی بھی کیوں نہ انہوں نے تو وہ دعوے بھی کئے تھے جو اب ہمیں تو لطیفے ہی لگ رہے ہیں میاں نواز شریف احتساب عدالت پہنچ گئے اور بعد ازاں ایک پریس کانفرنس بھی کی جس میں انہوں نے زکر کیا کہ عدالتوں میں ان کا احتساب نہیں بلکہ انتقام لیا جا رہا ہے خیر انہیں انصاف ملتا ہے یا نہیں یہ تو آگے چل کر نظر آ ئے گا میرے ذرایع کے مطابق اب مخالفین جب پی ٹی آئی کے قائد بھی پھنس چکے ہیں نواز شریف کو تقویت ملتی نظر آ رہی ہے کہ نیا اسکرپٹ سامنے آنے والا ہے جس میں مخالف جماعتوں نے اسے ڈیل کا نام دینا ہے اگر میاں نواز شریف بچ نکلتے ہیں تو اسے ڈیل قرار دیا جا سکتا ہے۔
یہ کہانی گھڑی جا چکی ہے امید ہے جلد سننے کو ملے گی مسلم لیگ ن کی کہانیاں اس وقت ایسی ہیں جن پر عوام یقین بھی کر رہے ہیں اور مخالفین کی کہانیاں نواز شریف کے منظر عام پر آنے سے اور عمران خان نا اہلی کیس کے بعد سمندر کی ییہوں میں جاتی دیکھائی دے رہی ہیں یہ باتیں تو چلتی ہی رہیں گی ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ وطن عزیز پر ان کی سنی سنائی کہانیوں سے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں یہ سٹوریاں بہت اوپر سے بنتی ہیں اور ہمارے لیڈر ہی ان کہانیوں کے مہرے بنتے ہیں ان کہانیوں میں کتنی صداقت ہوتی جب ہمیں علم ہوتا ہے ہمیں رونے والا کوئی نہیں ہوتا میں نے پہلے بھی کئی مرتبہ ان باتوں کا زکر کیا کہ مشرف دور سے قبل ایک کہانی سامنے آئی کہ ان کے جہاز کو ہائی جیک کیا گیا وہ طیارہ اس کے پائلٹ اور مسافر آج تک منظر عام پر نہیں آئے اس وقت ملک ترقی کر رہا تھا ہم نے نواز شریف کی سبکدوشی پر مٹھائیاںتقسیم کیں اور پھر ہمیں کن بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا ہم آج بھی ان سے نبٹ رہے ہیں انہوں نے ہمیں خواب دیکھائے اور خود اقتدار کے مزے لوٹیہپ بات کسی سے چھپی نہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو کو کس جرم کی سزا ملی پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی انہوں نے امریکہ کی بات مہیں مانی اور ہمیں کیا کیا کہانیاں سنا کر ملک کو کہاں کھڑا کر دیا آج آپ کے سامنے ہے خداراہ پارٹیوں کے لئے کام ضرور کریں مگر ان کہانیوں سے اجتناب کریں جن سے ملک کی جگ ہنسائی ہو رہی ہو۔
Riaz Malik
تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں 03348732994 malikriaz57@gmail.com