کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا
Posted on October 31, 2018 By Majid Khan آپکی شاعری, شاعری
Poetry
کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا
ہم سے مرض اب اپنا بتایا نہ جائے گا
کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا
طوفان کو بتادو چلے دیکھ بھال کر
میرا مکاں اب اس سے گرایا نہ جائے گا
مرنے کے بعد بھی میں تو اک بوجھ ہی رہا
لاشہ مرا یہ تم سے اٹھایا نہ جائے گا
سب کچھ ہی ہم کہیں گے سرِ عام اب یہاں
اب تم سے اپنا چہرہ چھپایا نہ جائے گا
اِس کو لکھا ہے اپنے لہو کی دوات سے
یہ نام میرے دل سے مٹایا نہ جائے گا
ہم نے جلایا ہے جو محبت کا اک دَیا
طوفان سے بھی اب یہ بجھایا نہ جائے گا
چپ ہی رہو اب ارشیؔ یہ محفل انہیں کی ہے
تم سے تو اب یہ قصّہ سنایا نہ جائے گا
ایسا لگا ہے زخم دکھایا نہ جائے گا
اس بے وفا کا چہرہ بھلایا نہ جائے گا
لکھا ہوا ہے ساقی نے اپنی دکان پر
کم ظرف کو یاں جام پلایا نہ جائے گا
بیٹھے ہوئے ہیں غیر کے پہلو میں اس طرح
نظروں کو ان سے اب تو ملایا نہ جائے گا
کچھ ہم ہی جانتے ہیں جو ہم پر گذر گئی
حالِ دن اپنا ہم سے سنایا نہ جائے گا
ہم تو مریضِ عشق ہیں دے دیں گے جان بھی
کوئی طبیب ہم سے بلایا نہ جائے گا
کب تک رہو گے چپ ذرا تم غور تو کرو
ہم سے تو یہ وطن یوں لٹایا نہ جائے گا
ارشیؔ ذرا اٹھو چلو اب ہم ہی کچھ کریں
ان سے وطن کا بوجھ اٹھایا نہ جائے گا
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com