نام تیرا بھی ہے کہانی میں
Posted on September 13, 2018 By Majid Khan آپکی شاعری, شاعری
Dream
اب کے ان اشکوں کی روانی میں
بہہ گئے سارے خواب پانی میں
ہجر میں تیرے اب بھی زندہ ہیں
لوگ مر جاتے ہیں جوانی میں
درد سے واسطہ پرانا ہے
ان کو پالا ہے نو جوانی میں
روگ ایسا لگا جوانی میں
آیا ہی کیوں وہ زندگانی میں
پھول جس کو تو نے روندا تھا
میں نے رکھا تری نشانی میں
خط کو بھی اس کے کھا گئی دیمک
آخری تھا بچا نشانی میں
دکھ تمہارے سمیٹ لایا ہوں
اور کیا کرتا مہربانی میں
جس نے لوٹا بھری جوانی میں
نام اس کا ہے اس کہانی میں
لکھ رہا ہوں میں اپنی بربادی
نام تیرا بھی ہے کہانی میں
چند کردار اب بھی باقی ہیں
میری لکھی ہوئی کہانی میں
عقد کھلتا رہے گا آگے بھی
کون رہتے تھے بد گمانی میں
اس کو لکھنا تھا یہ نہیں بالکل
کیا سے کیا لکھ دیا روانی میں
ساری دنیا میں اک حسیں تم ہو
آج کرتا ہوں ترجمانی میں
آؤ مل جائیں اس طرح سے ہم
آگ لگ جائے آج پانی میں
دل پہ اب بھی تری حکومت ہے
آؤ اب اپنی راجدھانی میں
تم جو سوچو تمہاری مرضی ہے
تم تو رہتے ہو بد گمانی میں
تم نے جو چاہا سو کیا میں نے
اور کیا کرتا میری رانی میں
رات کی رانی کا کروں گا کیا
جان اٹکی ہے اپنی رانی میں
بھولتے کیوں نہیں اسے ارشیؔ
خوش ہے وہ اپنی زندگانی میں
ارشد ارشیؔ
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com