کراچی (جیوڈیسک) ملک کے معاشی حب کراچی میں جرائم کے خاتمے اور اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کیلیے تشکیل دیے گئے موٹر سائیکل اسکواڈ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔
اسنیپ چیکنگ کے نام پر شہریوں سے مبینہ طور پر رشوت خوری کی شکایات بڑھ گئی ہیں جبکہ اسٹریٹ کرائم کی شرح میں کوئی کمی نہ آسکی، کراچی پولیس کے سربراہ کی عدم دلچسپی سے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری میں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا سلسلہ جاری ہے، تفصیلات کے مطابق شہر میں ٹارگٹ کلنگ ،اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری کی وارداتیں جاری ہیں شہری سب سے زیادہ اسٹریٹ کرائم سے خوفزدہ ہیں، سڑکوں، گلی محلوں میں راہ چلتے مسلح افراد شہریوں کو لوٹ کر فرار ہوجاتے ہیں۔
پولیس نے اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کیلیے خصوصی موٹر سائیکل اسکواڈ تشکیل دیے ، موٹر سائیکل اسکواڈ کی تشکیل کا مقصد شہر کی سڑکوں پر گشت کرنا اور شہریوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرنا تھا لیکن موٹر سائیکل اسکواڈ کے اہلکار بھی شہریوں کو لوٹنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
اسکواڈ کے اہلکار اسنیپ چیکنگ کے نام پر موٹر سائیکل سوار شہریوں کو روک کر تنگ کرتے ہیں، شہریوں نے شکایت کی ہے کہ موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکار چیکنگ کے دوران رشوت نہ دینے پر جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، پولیس اہلکاروں کی توجہ شہریوں سے رقم بٹورنے پر ہوتی ہے۔
موٹر سائیکل اسکواڈ کے اہلکار اعلیٰ پولیس حکام کے نام پر دھمکیاں دے کر مبینہ طور پر رقم وصول کرتے ہیں، لوٹ مار کے بعد جب شہری اسکواڈ کے اہلکاروں کو آگاہ کرتے ہیں تو وہ توجہ نہیں دیتے جس سے ملزمان باآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔
ڈیفنس میں جامی پلیہ کے قریب جبکہ بہادرآباد میں کارساز فلائی اوور کے قریب موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکار ناکے لگا کر چیکنگ کے دوران شہریوں سے رشوت طلب کرتے ہیں، پولیس کے موٹر سائیکل اسکواڈ کے اہلکار اپنی توجہ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے اور ملزمان کی گرفتاری پر مرکوز کرکے شہریوں کو بلاجواز تنگ کرنے سے گریز کریں۔