عراق (جیوڈیسک) عراق امریکا اور ایران میں اپنے وفود بھیجے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ کے خاتمے میں مدد کی جا سکے۔ یہ بات عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے کہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عراقی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ عراق اس کشیدہ صورتحال میں غیر جانبدار ہے۔
امریکا اور ایران دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے ملک عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے مطابق ایران اور امریکا دونوں کے حکام نے عراق کو بتایا ہے کہ وہ ’جنگ کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے‘۔ عراقی وزیر اعظم کے مطابق اسی لیے ان کا ملک واشنگٹن اور تہران میں وفود بھیج رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی کے خاتمے میں مدد کی جا سکے۔
امریکا نے حالیہ دنوں کے دوران خلیج کے علاقے میں اپنی فوجی قوت میں کافی زیادہ اضافہ کر دیا ہے، جس کی وجہ ایران کی طرف سے ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنا بتایا گیا ہے۔
امریکا نے حالیہ دنوں کے دوران خلیج کے علاقے میں اپنی فوجی قوت میں کافی زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکا نے عراق میں موجود اپنے سفارت خانوں سے ایمرجنسی عملے کے علاوہ بقیہ تمام لوگوں کو ملک سے نکال لیا تھا۔
عادل عبدالمہدی کا یہ بیان بغداد کے گرین زون میں ایک راکٹ فائر کیے جانے کے دو روز بعد سامنے آیا ہے، جو امریکی سفارت خانے کے قریب گرا تھا۔ اتوار 19 مئی کو کیے گئے اس راکٹ حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔
ایسے خدشات موجود ہیں کہ ایران کے حمایتی عراق میں امریکی مفادات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ تاہم عراق میں موجود ایرانی حمایت یافتہ اہم گروپوں نے اس حملے سے فاصلہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ملک کو علاقائی تنازعے میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے۔