اسلام آباد (جیوڈیسک) سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو اسی برس مکمل کرنے کا عہد کر رکھا ہے جب کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں جسے بند ہونا چاہیئے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف دورہ ترکی مکمل کرنے کے بعد آج ہی وطن واپس پہنچے اورپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔ آرمی چیف نے صدر مملکت ممنون حسین کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا یہ سال دہشت گردی کے خاتمے کا سال ہے، آپریشن ضرب عضب کامیابی کی طرف گامزن ہے اوراسے اسی برس مکمل کرنے کا عہد کر رکھا ہے، آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں مستحکم کرنے کا مرحلہ اہم ہے جس میں ناکامی کی کوئی گنجائش
نہیں جب کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے وسائل کی فراہمی ترجیح ہونی چاہیے۔ سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف نے کہا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ترقی کا عمل تیزی سے جاری ہے جہاں 56 فیصد متاثرین کی واپسی مکمل ہوچکی ہے، دہشت گردوں کو کسی صورت کلیئرعلاقے میں واپس نہیں جانے دیں گے اور فاٹا کے لوگوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ دہشت گرد کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
صحافی کی جانب سے بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں اور یہ بند ہونے چاہئیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے اور یہ منصوبہ ہر صورت مکمل ہوگا۔ امریکا کی جانب سے ایف 16 طیاروں کی خریداری کا عمل روکے جانے پر آرمی چیف نے کہا کہ پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل سہیل امان ایف 16 طیاروں کی فراہمی کے لئے کوششیں کررہے ہیں۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے صدر مملکت ممنون حسین سے ملاقات بھی کی اورانہیں اپنے دورہ ترکی سے متعلق آگاہ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی کے دورے میں پاکستانی فوج کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو سراہا گیا جب کہ آرمی چیف نے پاک فوج کی جانب سے فاٹا میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات سے بھی صدر مملکت کو آگاہ کیا۔