جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) یہ نیا جرمن ہیوی ڈیوٹی ڈرون ان مقامات تک سامان کی نقل و حمل کے لیے ایک نیا طریقہ پیش کرتا ہے جہاں پہنچنا دشوار ہو۔ لاجیسٹک فراہم کرنے والا جرمن ادارہ ڈی بی شینکر گزشتہ برس ڈرون میں ایک بڑا سرمایہ کار بن کر ابھرا تھا۔
جرمن ایئر ٹیکسی بنانے والی کمپنی وولو کاپٹر نے 12 اکتوبر منگل کے روز ہیمبرگ میں آئی ٹی ایس ورلڈ کانگریس میں پہلی بار اپنے تیار کردہ ہیوی ڈیوٹی ڈرون کو لانچ کیا۔ کمپنی نے جرمن لاجیسٹک فراہم کرنے والے ادارے ڈی بی شینکر کے تعاون سے لاجسٹک سپلائی چین میں وولو ڈرون کے انضمام کا ایک بہترین مظاہرہ کیا ہے۔
اس ڈرون کی آزمائشی پرواز تقریباً تین منٹ تک رہی،جو شمالی جرمنی کے ایک شہر کے بندرگاہی علاقے میں کی گئی۔ آئی ٹی ایس گانگریس ڈیجیٹل نقل و حمل کے ذرائع کے لیے معروف ہے جس میں دنیا بھر کی ایسی نئی ایجادات کی نمائش کی جاتی ہے۔
ڈی بی شینکر جرمنی میں قومی ریل آپریٹر ‘ڈوئچے بان’ کی ایک ذیلی کمپنی ہے جس نے گزشتہ برس وولوکاپٹر میں بھاری سرمایہ کاری کی تھی۔ نقل و حمل کی ترسیل کی مثال پیش کرنے کے لیے، الیکٹرک لوڈ ڈڈرون سے ایک لوڈنگ باکس کو منسلک کیا گیا اور ڈی بی شینکر کارگو کی موٹر سائیکل سے اسے اڑایا گیا۔
روایتی نقل و حمل کا متبادل نظام یہ وولو ڈرون 18 راؤٹرز سے لیس ہے جو بغیر کسی شخص کے بجلی سے چلتا ہے۔ اس کی مدد سے دو کوئنٹل تک کے وزن کا سامنا تقریبا ًچالیس کلو میٹر کی دوری تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس کے ذریعے ان مشکل ترین مقامات تک بھی نقل و حمل کا کام آسان ہو سکتا ہے جہاں روایتی طریقے سے سامان لے جانا کافی مشکل ہوتا ہے۔
اس ڈرون کو بنانے والی کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”معیاری اٹیچمنٹ سسٹم کا شکریہ، مثال کے طور پر وولو ڈرون کو ٹرانسپورٹ باکس اور مائع مادے یا پھر مشینری جیسی مختلف اشیا کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔”
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو فلوریئن روئٹرز کا کہنا تھا کہ یہ آزمائشی پرواز شہری فضائی نقل و حمل میں کمپنی کی نمایاں پوزیشن کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں، ”ہم واحد ایسی کمپنی ہیں جو مسافروں اور سامان کے نقل و حمل کے لیے حل پیش کرتی ہے اور دنیا بھر میں عوامی پروازوں کی سطح پر اس کا مظاہرہ کرتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ کارگو ڈرونز لاجسٹکس کے عمل کو، ”مزید مضبوط، موثر اور پائیدار بنانے کا کام بھی کرے گا۔”
ڈرون کو دور دراز مقامات پر بھاری پیکجز کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، یا بڑے تعمیراتی پروجیکٹس میں اونچے مقامات پر سامان پہنچانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے، ”جہاں بھی زمینی نقل و حمل کی اپنی حد مقرر ہے، وہاں وولو ڈرون پرواز سے رسائی کی ایک نئی جہت فراہم کر سکتا ہے۔”
اس ڈرون کی آزمائشی پرواز تقریباً 22 میٹر کی بلندی تک تھی۔ جرمنی کے برلن جیسے شہر مستقبل قریب میں ڈرون کو مستقل طور پر اپنے استعمال میں لانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ دارالحکومت برلن نے تو آئندہ محض چند برسوں میں ہی ڈرون کو روزمرہ کے نقل و حمل کے طور پر قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔