تحریر : ظہیر حسین شاہ اللہ پاک نے اپنی لاریب کتاب قرآن مجید کی سورة واقعہ کی ابتدائی آیات میں انسانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ،۔ ” جب ہوئے گی وہ ہونے والی (1) اس وقت اس کے ہونے میں کسی کو انکار کی گنجائش نہ ہو گی (2) کسی کو پست کرنے والی، کسی کو بلندی دینے والی (3) جب زمین کانپے گی تھر تھرا کر (4) اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے چورا ہو کر (5) تو ہو جائیں گے جیسے روزن کی دھوپ میں غبار کے باریک ذرے پھیلے ہوئے (6) اور تین قسم کے ہو جاؤ گے (7) تو دہنی طرف والے کیسے ، دہنی طرف والے (8) اور بائیں طرف والے کیسے بائیں طرف والے (9) اور جو سبقت لے گئے وہ تو سبقت ہی لے گئے (10) وہی مقرب بارگاہ ہیں۔
سابقوں کے بعد دائیں ہاتھ والوں پر انعامات کا ذکر کیا پھر بائیں ہاتھ والوں کا ذکر کیا کہ بائیں ہاتھ والے کتنے سخت اور بھاری عذاب میں مبتلا ہوں گے ۔ ” جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں”۔ ” اور جلتے دھوئیں کی چھاؤں میں ”۔ خالق ازل نے انسانوں کیلئے راہیں متعین کر دی ہیں ، نیکی اور بدی کی ، نیکی اور بدی روز اول سے ہی ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں ۔ بحثیت انسان ہمیں سوچنا ہے کہ ہم کس طرف کھڑے ہیں ، نیکی کی طرف ، اصلاح اور انسانیت کی بھلائی کی طرف یا بدی ، برائی اور انسانیت کے خلاف ، روز طلوع اور غروب ہونے والا سورج ہمیں خبر دار کر رہا ہے کہ روز ہماری زندگی سے ایک دن کم ہو رہا ہے ، وقت گزر رہا ہے ہمیں سوچنا ہے کہ ہم کس طرف کھڑے ہیں ، وقتی طور پر برائی میں جتنا بھی مزہ ہو لیکن وہ دیرپا نہیں ، دیرپا صرف اور صرف نیکی ہے ۔ اب ہمیں سوچنا ہے کہ کیوں نہ ہم نیکی (دیرپا ) کو اپنائیں ۔کیوں نہ ہم ملکر اس دنیا کو خوبصورت بنائیں کیوں نہ ہم انسانیت کی فلاح اور بہبود کیلئے کام کریں۔
ہمیں معیاری اور مفید تعلیم کیلئے اپنے نظام تعلیم میں مندرجہ ذیل تبدیلیاں لانا ہوں گی (1) طلبہ کی Career Counseling (2) آئین اور تعزیرات قوانین کو بطور لازمی مضمون پڑھایا جائے ۔ (3) سائنس اور طب کی تعلیم لازمی ہو ۔ (4) ہر کلاس کا امتحان بورڈ لے ۔ (5) نتائج کا اعلان جلد کیا جائے ۔ (6) ہر کلاس کے Top 5 طلبہ کو وظائف دینا۔ ٹیکنیکل ایجو کیشن کو فروع دیا جائے
ہماری ایجو کیشن زیادہ تر کلرک قسم کے لوگ پیدا کرتی ہے ۔بچے کو سادہ ایجو کیشن کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل ایجو کیشن بھی دی جانی چاہیے۔ٹیکنیکل ایجو کیشن کے الگ اداروں کے ساتھ ساتھ جنرل ایجو کیشن اداروں میں یہ تعلیم دی جانی چاہیے۔
Education
خاص طور پر موبائل رپئیرنگ ، ٹی وی مکینک ، کپڑا رنگائی ، ٹیلرنگ ، فلاور میکنگ ، بجلی و پانی وائرنگ (پلمبرنگ ) ، بیوٹیشن کی تعلیم بچوں کو دی جانی چاہیے تاکہ وہ ہنر مند ہو سکیں اور اپنے لئے روز گار پیدا کر سکیں ۔چاہے یہ تعلیم Compulsory ہو یا Optional مختلف پیشوں کی تعلیم دی جانی چاہیے تا کہ بجے باروز گار ہو کر ایک صحت مند اور خوشحال معاشرہ کی تشکیل کر سکیں نیز ملک وقوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
طلبہ کی Career Counseling عام طور پر طلبہ M.A , MSc کر لیتے ہیں لیکن بیروز گار ہوتے ہیں ، 16 , 18 سال ایجو کیشن حاصل کرنے کے باوجود انہیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ انہوں نے کرنا کیا ہے ، یہ ایک ایسا گھمبیر مسئلہ ہے جو فوری توجہ چاہتا ہے کیونکہ جب ایک محلہ کمیونٹی علاقہ میں کوئی MA , MSc پڑھا بیروز گار ہو تو عوام کا عمومی خیال ہو جاتا ہے کہ بچوں کو پڑھا کر کیا کریں گے ۔” فلاں نے MA , MScکیا ہے لیکن بیروز گار ہے لہذا دفعہ کرو پڑھائی کو ” سب سے پہلے پیدا ہونے والے ہر بچے کا اندراج لازمی ہونا چاہیے ، تمام ریکارڈ کے بعد ان بچوں کو بہترین طریقہ سے گائیڈ کیا جائے کہ ان کا بہتر مستقبل کس شعبہ میں ہے۔
آئین اور تعزیرات کو بطور لازمی مضمون پڑھایا جائے آئین جو کسی بھی ریاست کی روح ہے ، ہم نے اسے بطور لازمی نصاب لاگو ہی نہیں کیا، آئین کی تعلیم لازمی ہونی چاہیے ، ملک کے آئین کو انٹر میڈیٹ میں بطور لازمی مضمون پڑھایا جانا چاہیے اور اس میں پاس ہونے کے لئے کم از کم 50% مارکس لینا لازمی ہو ۔ اسی طرح تعزیرات کے قوانین کو گریجوایشن میں بطور لازمی مضمون پڑھایا جانا چاہیے اور Passing Marks کم از کم 50% ہونے چاہیے۔