لاہور: اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف اور مطالبات منظور کرانے کے لئے طلبہ و طالبات نے ماسک پہن کر احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا ۔ علامتی احتجاج کے دوران طلبہ وطالبات نے یونیورسٹی کیمپس ، کلاس رومز اور لائبریری میں احتجاجاََ ماسک پہنے رکھے، اس موقع پر ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی اسامہ نصیر نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ و طالبات کے مسائل حل کرنے میں غیر سنجید ہ ہے۔ایڈمنسٹریشن طلبہ و طالبات کے ساتھ ناروا سلوک کر رہی ہے۔اگر کوئی طالبہ یا طالب علم انتظامیہ کے سامنے کوئی مطالبہ پیش کر دے تو اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا رویہ وائرس کی طرح ہر ڈیپارٹمنٹ کو نشانے پر رکھے ہوئے ہے اسی وائرس سے بچنے کے لئے طلبہ و طالبات نے علامتی ماسک پہنے ہوئے ہیں اسامہ نصیر نے طلبہ و طالبات کے مطالبات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ بارہا احتجاج کے باوجود یونیورسٹی پوائنٹس نہیں بڑھائے جا رہے جس کی وجہ سے طالبات کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے جبکہ یونیورسٹی کے اندر اقرباء پرور ی عروج پر ہے اور اپنوں کو نوازنے کے لئے پارکنگ مافیا کو طلبہ و طالبات پر مسلط کیا گیا ہے جس کی وجہ سے فی طالبعلم 80سے 100روپے روزانہ اس مد میں دے رہا ہے۔ ہاسٹلز سے یونیورسٹی کی جانب جانے والے گیٹ تین ماہ سے بند کر دئے گئے ہیں لیکن انتظامیہ تاحال اس کا حل نہ نکال سکی۔ اس موقع پر طالبات کی جانب سے مطالبات پیش کئے گئے جن میں انہوں نے ہاسٹلز میں کھانوں کا معیار حفظان صحت کے خلاف ہے، باسی اور پرانے کھانے کھلانا معمول بن گیا ہے۔
کئی طالبات غیر معیاری کھانوں کی وجہ سے بیمار ہوگئی ہیں، گرلز ہاسٹلز کا میس بل بھی فکس کردیا گیا ہے جس میں کوئی طالبہ کھانا کھائے یا نہ کھائے اسے وہ بل ادا کرنا ہوگا، طالبات نے اس ظالمانہ فیصلے کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اسے ختم کیا جائے،ہاسٹلز میں صفائی کے انتظامات ناقص ہیں اور بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔ طلبہ و طالبات کی جانب سے پیش کئے جانے والے مطالبات میں پیدل چلنے والے پلوں پر سیکورٹی بڑھانے، ہاسٹلز فنڈز جاری کرنے کے مطالبات بھی شامل تھے۔