مطالعہ خواہ کتابوں کا ہو یا اچھی تحریروں کا ایک مفید مشغلہ ہے جو قلب و ذہن کو روشن کرتا ہے ۔ لیکن ماہرین کے مطابق پڑھنے کی عادت صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔
اس سے قبل یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ کتابوں کا مطالعہ زندگی بڑھانے اور طویل عمری کی وجہ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ تحقیق جرنل آف سوشل سائنسس اینڈ میڈیسن میں شائع ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ کتب بینی کے درج ذیل فوائد بھی سامنے آئے ہیں۔
مطالعہ ذہنی تناؤ دور کرتا ہے: 2009 میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف سسیکس میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مطالعے کی عادت ذہنی تناؤ اور پریشانی کو 68 فیصد کم کرتی ہے۔ بعض اوقات اس کا فائدہ موسیقی سننے اور چہل قدمی سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے 6 منٹ تک مختلف لوگوں کو اخبار، کتاب یا کوئی اور تحریر پڑھنے کے لیے دی اور اس دوران ان کے دل کی دھڑکن اور پٹھوں میں تناؤ کو نوٹ کیا گیا۔ ڈاکٹر کے مطابق مطالعہ انسان کو پریشانیوں اور فکروں سے آزاد کراتا ہے۔ اس کے علاوہ شعور اور سوچ کو بھی تبدیل کرنے میں مدد دیتا ہے۔
کتب بینی دماغی انحطاط کو روکتی ہے: وقت کے ساتھ ساتھ ذہنی اور دماغی صلاحیتیں کم ہوتی جاتی ہیں۔ اس عمل کو دماغی انحطاط یا کوگنیٹوو ڈیکلائن بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں نام اور اشیا کو یاد رکھنے میں دقت، بھولنے کی عادت، نئے علوم سیکھنے میں مشکل اور ذہنی مسائل حل کرنے میں سست روی وغیرہ شامل ہیں۔
لیکن تحقیق سے ثابت ہے کہ پڑھنے کی عادت اس عمل کو سست کرتی ہے اور الزائیمر جیسے مرض کو روکتی ہے۔ 2013 میں شکاگو میں رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پڑھنے کی عادت دماغ اور اس کے خلیات کو قوت دے کر ڈیمنشیا کے عمل کو سست کرتی ہے۔ اس تحقیق میں 290 سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 89 سال تھی ۔ ان لوگوں کو مطالعے کا کہا گیا اور انہیں 6 سال تک مختلف ذہنی مشقیں کرائی گئیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ باقاعدہ طور پر کتابیں پڑھتے ہیں ان میں الزائیمر کا خطرہ نصف سے بھی کم ہوجاتا ہے۔
اگرچہ ہم سوتے وقت اسمارٹ فون کے عادی ہوتے جارہے ہیں جو نیند کو غائب کردیتے ہیں جب کہ سوتے وقت اچھی کتاب کا مطالعہ نیند کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی لیے فون رکھ کر کتاب اٹھالیں اور مطالعہ شروع کردیں۔ ماہرین اس پر متفق ہیں کہ کتاب پڑھنے سے ذہنی سکون ملتا ہے اور نیند جلدی آتی ہے۔
کتاب پڑھنے کی عادت سے سماجی رابطوں میں بہتری: اگرچہ کتابی دنیا میں رہنے والا محاورہ بھی عام ہے جو کسی ایسے بے عمل شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے جو صرف کتابیں پڑھتا رہتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کتابیں پڑھنے والے افراد دوسرے لوگوں سے بہت اچھی طرح ملتے ہیں اور ناول و افسانہ پڑھنے والے افراد دوسرے لوگوں اور دوستوں کے نظریات، عقائد، خواہشات اور سوچ کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔
اس طرح ان کے بہتر مراسم ہوتے ہیں اور وہ معاشرے کا اچھا فرد بن سکتے ہیں۔ اسی طرح فکشن پڑھنے والے افراد سماجی طور پر دوسروں سے محبت رکھتے ہیں اور بہتر سماج بناتے ہیں۔ مطالعہ کریں اور ذہین بنیں۔
امریکی مصنف اور ماہر ڈاکٹر سوئیس کا کہنا ہےکہ مطالعہ ذخیرہ الفاظ کو بڑھاتا ہے جس کا براہِ راست تعلق ذہانت سے ہوتا ہے۔ اسی طرح بچوں کو مطالعے کی عادت ڈالی جائے تو ان کی ذہانت میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس ضمن میں 2014 میں چائلڈ ڈویلپمنٹ نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جن بچوں کو 7 سال کی عمر میں پڑھنے کی تیز عادت ہوتی ہے آگے چل کا ان کا آئی کیو بلند ہوتا جاتا ہے جو ذہانت ناپنے کا ایک پیمانہ بھی ہے۔