بیوقوف نہ بنیں: ٹرمپ کا مقصد ہماری صحت کا تحفظ نہیں

Immigrants

Immigrants

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں بغیر دستاویز سرحد پار کر کے داخل ہونے والے تارکین وطن کو ملک سے نکالنے کے احکامات میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کر دی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے بظاہر یہ اقدام کورونا کی وبا اور امریکا کے پبلک ہیلتھ سسٹم میں پائے جانے والے خدشات کے پیش نظر کیا ہے۔ اس حوالے سے امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن ’سی ڈی سی‘ کے ڈائریکٹرروبرٹ ریڈ فیلڈ نے سابقہ احکامات کی تجدید کی۔ ان احکامات کے تحت بارڈر گارڈز کو یہ اختیارات حاصل تھے کہ وہ غیر دستاویزی تارکین وطن کو ان کے آبائی ملک یا جس ملک سے وہ امریکا میں داخل ہوئے وہاں واپس بھیج دیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر امریکا کے غیردستاویزی تارکین وطن یا سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے کیسز کی چھان بین کے نظام کو مزید سخت اور پیچیدہ بنانے کی بھی کوشش کی ہے۔ امریکا میں سب سے زیادہ غیر دستاویزی تارکین وطن میکسیکو سے داخل ہوتے ہیں اور سیاسی پناہ کی درخواست دیتے ہیں۔ جس کے بعد ان کے کیس کی قانونی جانچ پڑتال میں ایک سال لگ جاتا ہے۔

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ بارڈر کنٹرول کے احکامات میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ صحت عامہ کے حکام میں غیردستاویزی تارکین وطن کی نگرانی مشکل ہے اور وہ کورونا وائرس کی روک تھام یقینی نہیں بنا پائیں گے۔ انتظامیہ کو ڈر ہے کہ غیردستاویزی تارکین وطن یا سیاسی پناہ کے متلاشی افراد صحت عامہ کے ادارے بھی اس صورتحال سے نہیں نمعاشرتی فاصلہ برقرار رکھنے، خود کو الگ تھلگ رکھنے یا قرنطینہ سے متعلق ہدایات پر عمل نہیں کرپائیں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کورونا وائرس کی وبا کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان احکامات کا اصل مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن کی پالیسی کو مزید سخت بنانا ہے۔

‘امیگریشن پالیسی فاردی امیریکن سول لیبرٹی یونین‘کی ڈپٹی ڈائریکٹر آنڈریا فلورس کہتی ہیں،”صدر ٹرمپ صحت کی پالیسی سے فائدہ اُٹھانے اور کورونا بحران کی آڑ میں امریکی سرحدوں پر امیگریشن اور پناہ کے خاتمے کے اپنے دیرینہ مقاصد حاصل کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔‘‘ فلورس نے مزید کہا،”بیوقوف نہ بنیں، ٹرمپ کا مقصد ہماری صحت کا تحفظ نہیں، وہ صرف تقسیم کے بیج بو کر اپنے سیاسی ایجنڈا کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔‘‘

پیر کے روز صحت عامہ کے 40 ماہرین کے ایک گروپ نے سی ڈی سی کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ کو ایک خط ارسال کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ صحت عامہ کو جواز بنا کر لوگوں کو قانونی طور پر ملک میں داخلے سے نہیں روکا جا سکتا۔

دریں اثنا ،امریکا اور کینیڈا نے اپنی مشترکہ سرحد مزید ایک ماہ کے لیے بند رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ممالک نے اس سے پہلے 21 مارچ کو سفری پابندی عائد کی تھی تاکہ کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

موجودہ بندش اب 21 جون تک جاری رہے گی لیکن کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اوٹاوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ،”امکان ہے کہ تاریخ میں ایک بار پھر توسیع کر دی جائے۔‘‘ کینیڈا کی اکثریت امریکی سرحد سے آٹھ ہزار آٹھ سو اکانوے کلومیٹر کے قریبی علاقوں میں رہتی ہے۔ سرحد کے دونوں طرف کی آبادیوں میں قریبی روابط ہیں۔