جھنگ (ڈسٹرکٹ رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ لاہور کے جج مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہاہے کہ ماتحت عدلیہ میں کرپٹ اور محنت نہ کرنے والے ججز کی جوڈیشری میں کوئی جگہ نہیں ہے لیکن قابل اورایمان دار ججز کے پیچھے میں پہاڑ کی طرح کھڑ اہو کر ان کی رہنما ئی اور حفاظت کروں گا۔جوڈیشری میں ماتحت عدلیہ میں احتساب اور شفافیت کے نظام بہتر بنایاجائے گا۔
اس طرح صوبہ بھر کی بار ایسوی ایشنز پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شفافیت اوراحتساب کے عمل اورخوداحتسابی کے عمل کو صحیح معنون میں رائج کریں۔ مسٹرجسٹس سید منصو رعلی شاہ آج یہاں ڈسٹرکٹ بار ایسوی ایشن جھنگ کے آڈیٹوڑیم میں وکلاء سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج میاں فیض محمد ،صدر بار سید علی رضا ترمذی ،جنرل سیکرٹری بار مہر عامر شاکر نول اور وکلاء کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔
مسٹر جسٹس سید منصو رعلی شاہ نے مزید کہاکہ ہم نے جوڈیشل نظام میںریفارمز اور انقلابی تبدیلیاں لانے کیلئے جو خواب بنے ہیں اس کی تعبیر اس صورت میں ممکن ہے کہ بار اور عدلیہ ،سوچ ،فکر ،علم اور ریسرچ کے اصولوں کو اپنائیں انہوں نے کہاکہ عدلیہ باقی اداروں سے اس لحاظ سے افضل اورممتاز ہے کہ یہاں وکلاء اورججز کو سوچ اور فکر کی مکمل آزادی ہے۔ وکلاء اورعدالتیں ناانصافی کے خلاف لڑتے ہوئے آئین کے خلاف قوانین کو روکتیں ہیں انہوںنے کہاکہ وکلا ء ایجنٹس آف چینج ، دانش وراور مفکر ہیں مگر یہ بات ہمیں تسلیم کرلینی چاہیے کہ عدلیہ اوربار کا مقام کم ہوا ہے ۔بار اور عدلیہ کے نام کو بلند کرنے کیلئے مثبت سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے نوجوان وکلاء پر زور دیا ہے کہ وہ ٹرائل کے طورپر صرف ایک ہفتہ مثبت رویہ اپنائیں اور اپنے پیشہ وارانہ امور کی ادائیگی میںکوئی منفی رشتہ نہ جوڑیں تو مجھے اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان کے اندر ایک مثبت تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اپنائے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے ضرورت اس امر کی ہے صوبہ بھر کے تمام اضلاع کی عدالتوں کا ڈیٹا آن لائن ہو۔ لاہور ہائی کورٹ جوڈیشری کیلئے موبائل فون پر سپیشل ایپلیکیشن بنارہے ہیں اوراس پروجیکٹ پر 25 کروڑ کی رقم خرچ کی جارہی ہے ضلع شیخورپومیں اس جدید آن لائن سسٹم کا آغاز کر دیا گیا ہے اوروکلاء صارفین ججز صرف ایک کلک سے ہر کیس کی اپ ٹو ڈیٹ معلومات حاصل کر سکیں گے۔
اس نظام کے تحت کسی کیس کا ریفرنس نمبر ماتحت عدالتوں ،ہائی کورٹ ،سپریم کورٹ تک ایک ہی رہے گا۔مسٹرجسٹس سید منصو رعلی شاہ نے کہاکہ مناسب ٹریننگ کے بغیر کوئی ادارہ ترقی نہیں کرسکتا ۔عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار جوڈیشل اکیڈمی میں صوبہ کا ہر جج دو ہفتہ کا ٹریننگ کورس مکمل کرے گا۔وکلاء حضرات کیلئے جوڈیشل اکیڈمی کے دروازے ٹریننگ کیلئے ہر وقت کھلے ہیں ۔انہوں نے کہ اکہ جوڈیشری میں ججز کی ٹرانسفر ، پروموشن اورتعیناتی کو انتہائی شفاف بنایاجارہاہے اوراب ہر جج یکسان طورپر ہارڈ ایریا سوفٹ ایریا اور کلوز ٹو ہوم اسٹیشن پر کام کرے گا۔
اس مقصد کیلئے سات ریٹائر جج صاحبان اورسات حاظر سروس جج صاحبان پر مشتمل ایک پینل بنایاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ صوبہ میں 1640 ججز کیلئے کورٹ رومز ہی نہیں اب ماتحت عدالتوں کے ہر جج کیلئے ہائی کورٹ کے ججز کے کورٹ رومز کے ڈیزائن کو چھوٹا کر کے کورٹ رومز تعمیر کیے جائیں گے اوراس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گاکہ ہر ٹرانسفر ہونے والے جج کیلئے رہائش کی سہولت موجو د ہے۔
انہوں نے کہاکہ چیف سیکرٹری پنجاب ،بورڈ آف ریونیو کے علم میں یہ بات لائی گئی ہے کہ حکومت جوڈیشری کیلئے بجٹ کی ایک خطیر رقم مختص کرے۔ انہوںنے کہاکہ برازیل میں آرمی سے زیادہ بجٹ عدلیہ کاہے ۔انہوں نے بتایاکہ ماتحت عدالتوں میں آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریکونسی لییشن (اے ڈی آر) متعارف کروایا جا رہاہے جس کے تحت ایک سول جج ہفتہ میں ایک دن اے ڈی آر روم میں بیٹھے گا۔اوروہ ایسے مقدمات جن میں فریقین کے درمیان صلح ہوسکتی ہو کوشش کرے گا۔
اس ضمن میں نوجوان وکلاء کو اورججز کواے ڈی آرکی خصوصی تربیت دی جائے گی ۔تقریب کے اختتام پر سینئر وکلاء افتخار احمد قانونی ۔مہر محمد افضل سرگانہ ،کومسٹرجسٹس سید منصو رعلی شاہ نے ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے ایوارڈز دیے جبکہ صدر بار سید علی رضا ترمذی نے مہمان خصوصی مسٹرجسٹس سید منصو رعلی شاہ کو یاد گار ی شیلڈ پیش کی بعدازاں مسٹرجسٹس سید منصو رعلی شاہ نے ڈی سی او نادرچٹھہ ،ڈی پی او ہمایوں مسعود سندھو اوروکلاء کے ساتھ ماتحت عدالتوں کا دورہ کیا ورڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن جھنگ کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانہ میں شرکت کی۔