ظفیل ہوشیار پوری مرحوم کمال کے شاعر اور ادیب تھے ان کا یہ شعر ہم سب کیلئے ایک پیغام ہے زندگی کی دوڑ میں آگے نکلنے کی جدوجہد کرنے والوں کو اس درس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے کبھی گرد راہ میں بھی نہ ملا سراغ ان کا جنہیں منزلوں سے پہلے سر راہ نیند آئی مشہور کہاوت ہے مسلسل محنت نا ممکن کو ممکن بنا دیتی ہے حالات سے گھبرا نے والے کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے کامیابیوں کیلئے کشکول کو توڑنا ہوگا اپنے پائوں پر کھڑے ہوکر ہم کامیابیوں کی منازل طے کر سکتے ہیں بھیک میں ملی ہوئی امداد سے کسی قوم نے آج تک ترقی نہیں کی۔
تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا عوام کی غالب اکثریت کو توقع تھی اگر میاں نواز شریف وزیر اعظم بن گئے تو ملک کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے لیکن موجودہ حکومت نے مہنگائی، بیروزگاری، بجلی، آٹا، سبزیاں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کر دیا ہے کہ عام استعمال کی چیزیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں لوگوں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں جس سے لوگ مایوس ہوتے جارہے ہیں زندگی سے مایوس، حالات کی بے رحمی کا شکار، کم وسائل رکھنے والے اور سسک سسک کر قسطوں میں مرنے کے باوجود جینے کی آرزو کرنے والے بے چارے پاکستانیوں کی جب تک عزت نفس کا خیال نہیں کیا جاتا یہ ساری توقعات عبث ہیں۔
Inflation
ان حالات میں کشکول کو توڑنے کی خواہش محض خواہش کے سوا کچھ نہیں موجودہ حالات میں عوام کی دادرسی کے لئے اب کسی کرشمے کا انتظار ہے یہ کرشمہ یہ ہے کہ ہمیں کامیابیوں کیلئے کشکول کو توڑنا ہو گا اس کے بغیر ہم اقوام عالم میں باوقار کردار ادا کر نے کے قابل نہیں ہو سکتے۔ عوام کو مہنگائی ،بدامنی اور لوڈشیڈنگ کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکمرانوں نے بھی کچھ نہیں کیا، اربوں ڈالر غیر ملکی قرضے لینے کے باوجود عوام کو اندھیرے میں رکھنا، غریب عوام سے بجلی کے ڈبل، ٹرپل بل وصول کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ آج ہر شخص بیروزگاری، غربت، لوڈشیڈنگ، دہشت گردی اور بدامنی کی وجہ سے شدید پریشان ہے اس وقت وطن عزیز بہت ہی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے تمام امت مسلمہ کے لوگ آپس میں اتحاد پر عمل کر کے ملک دشمن عناصر کی کاروائیوں کو ناکام بنا دیں جب تک ملک سے کرپشن ختم نہیں ہوگی اس وقت تک ملک کا اپنے پائوں پر کھڑا ہونا مشکل ہے۔
پاکستانی قوم کے بہتر مستقبل کیلئے حکمران تمام غیر ضروری اخراجات بند کردیں، سرکاری وسائل کا بیدردی سے استعمال بند کیا جانا ضروری ہے، ہر شطح پر سادگی کو فروغ دیا جائے تمام سرکاری محکموں کے خرچ کو کنٹرول کرنے کیلئے نئی حکمت عملی وضح کرنے کی شدید ضرورت ہے، وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں میں مختصر کابینہ بنائی جائے وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج، سرکاری محکموں میں نت نئی گاڑیاں خریدنا اور بیروکریسی کا اختیارات سے تجاوز ہمارے ملکی وسائل کو چاٹ رہا ہے اس صورت حال میں کشکول کو توڑنا ممکن نہ ہوگا اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہم ملکی معاملات چلانے کیلئے ہمیشہ عالمی طاقتوں سے ان کی شرائط پر قرضے لینے پر مجبور ہوتے رہیں گے حکمرانوں کویہ بات ہمیشہ پیش نظر رکھنا ہوگی تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا قرض لینے والوںکی عزت، غیرت اور آزادی سلب ہو جاتی ہے وہ اپنی مرضی سے سانس بھی نہیں لے سکتے۔ اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے