Posted on October 5, 2021 By Majid Khan کالم
تحریر : روہیل اکبر
ملک میں کامیاب پاکستان پروگرام کا آغاز کر دیا گیا جس کے تحت ملک بھر میں 37 لاکھ گھرانوں کو 14 سو ارب کے قرضے دیئے جائیں گے اسکی تفصیلات سے پہلے لاہور میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل اور اس کے حل کے لیے پنجاب حکومت کے اقدامات پر نظر مارنا ضروری ہے کیونکہ اس وقت لاہور میں ٹریفک کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ ہے لاہور کی کوئی ایک سڑک کسی حادثہ، جلوس یا مظاہرے کی وجہ سے بند ہوجائے تو پورا لاہور جام ہو جاتا ہے خاص کر مال روڈ، فیروز پور روڈ، جیل روڈ یا پھر ملتان روڈ بلاک ہوجائے تو گھنٹوں ٹریفک کے ہجوم میں کھڑا ہونا پڑتا ہے پنجاب حکومت ٹریف کے اس نظام کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھا رہے ٹریفک لاہور کا بہت بڑا مسئلہ ہے اور انہی مسائل کو حل کرنے کے لئے انڈر پاس اور اوورہیڈبرج بنائے جا رہے ہیں۔
گلبرگ سے موٹروے ایم ٹو تک ایلیویٹڈ ایکسپریس وے بنائی جا رہی ہے ایلیویٹڈ ایکسپریس وے کینال بینک روڈ،جیل روڈ، فیروز پورروڈ،ملتان روڈ،بند روڈسے بابوصابو تک بنے گی اور اس سے لاہور کی تقریباً تمام بڑی سڑکیں منسلک ہوں گی ایکسپریس وے کے ساتھ بس کے لئے گزر گاہ بھی بنائی جائے گی اس منصوبہ کی تکمیل کے بعد لاہور کی مصروف سڑکوں پرٹریفک کے دباؤ میں 65فیصد تک کمی ہوگی اسکے ساتھ ساتھ لاہور میٹروبس کیلئے 64 نئی اور جدید بسوں کی سروس کا آغاز بھی کردیا گیا ہے پنجاب حکومت نے اپنے دوسرے منصوبوں کی طرح اس منصوبے میں Vedaکے ساتھ کنٹریکٹ کر کے مجموعی طورپر 2 ارب روپے سے زائد کی بچت کی۔
میٹرو بس کا پرانا معاہدہ ایک غیر ملکی کمپنی کے ساتھ تھا اور اب موجودہ ایگریمنٹ پاکستانی کمپنی کے ساتھ کیا گیاہے اس معاہدے سے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ بچے گا بلکہ مقامی کمپنیاں ترقی کریں گی ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے لاہور میں الیکٹرک بسیں چلانے کا پراجیکٹ جلد آنے کی امید ہے پنجاب حکومت نے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے اسے پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی بنانے کی منظوری بھی دے دی ہے پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کے تحت فیصل آباد،بہاولپور، میانوالی او رڈیرہ غازی خان میں اربن ٹرانسپورٹ کی جدید ترین سہولت فراہم ہونگی ٹھوکر نیاز بیگ پرعالمی معیار کے مطابق ماڈرن بس ٹرمینل 3ارب روپے کی لا گت سے تعمیرہونے جارہا ہے۔
پنجاب میں گذشتہ 3 سال میں ساڑھے 15 ہزار سے زائد پراجیکٹ کی تکمیل کی گئی جبکہ رواں مالی سال میں 3975ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں گے جن میں سے 95 فیصد ترقیاتی منصوبوں کی منظو ری دی جا چکی ہے حکومت نے پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار جنوبی پنجاب کے لئے 35فیصد فنڈز مختص کئے ہیں پنجاب مانیٹرنگ اینڈ اویلیوایشن پالیسی کا مسودہ بھی تیار کر لیا ہے پالیسی کے حتمی مسودہ کی منظوری پنجاب کابینہ دے گی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 241 ارب روپے جاری کر چکا ہے۔
رہ گئی بات کامیاب پاکستان پروگرام کی اس سے پورے ملک سے37 لاکھ گھرانوں کو 14سو ارب کے قرضے دیئے جائیں گے چھوٹے کاروبار کیلئے 5 لاکھ تک بلاسود قرضے دیئے جائیں گے حکومت نے کامیاب پاکستان پروگرام کے پانچ جز رکھے ہیں جسکے زریعے کامیاب کسان کے ذریعے کسانوں کو بلا سود قرضے دئیے جائیں گے کامیاب کاروبار پروگرام کے تحت کاروبار کے لئے پانچ لاکھ تک بلا سود قرضے دئیے جائیں گے سستا گھر سکیم کے تحت اپنا گھر بنانے کے لئے آسان اقساط پر فنانسنگ کی سہولت میسر ہوگی اور پہلے سے جاری سکالر شپ سکیم اور صحت انصاف کارڈ کو کامیاب پاکستان پروگرام کے ساتھ منسلک کردیا جائیگا کیا جائے گا۔ ماضی میں متوسط طبقے کی آمدن کیلئے کچھ نہیں کیا گیا صرف باتیں کی گئی اور غریب صرف ترقی کے خواب ہی دیکھتا رہا، معاشی ترقی کیلئے معاشی پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔
حکومت نے پہلی بار ترقی کے سفر میں نچلے طبقے کو ترجیح دی ہے جس کے لیے حکومت نے کامیاب ہنر مند پروگرام کا آغاز بھی کر دیا ہے اب ہر گھر سے ایک فرد کو ٹکنیکل ٹریننگ دی جائے گی جبکہ سست روی کا شکار کامیاب نوجوان پروگرام کو دو سال ہو گئے اور اب تک صرف دس ہزار لوگ اس سے مستفید ہو سکے اگر بڑے ادارے یا بینک قرض دیں بھی تو ان کا قرض دینے کا عمل بہت مشکل ہے اور واپسی کا عمل بھی ناممکن ہے اس کے برعکس چھوٹے مائیکرو فنانس ادارے اور این جی اوز جیسے اخوت اور این آر ایس پی کئی سالوں سے لوگوں کو قرض دے رہے ہیں جہاں واپسی کی شرح 99 فیصد ہے کامیاب کاروبار پروگرام میں 3 سال کیلئے 5 لاکھ تک بلاسود قرض دیا جائے گا کامیاب کسان پروگرام میں کسانوں کی ایک فصل کیلئے ڈیڑھ لاکھ اور دو فصلوں کیلئے 3لاکھ بلا سود قرض فراہم کیا جائے گا 1400ارب روپیہ3 سے 5سالوں میں خرچ ہوگا جونچلے طبقے میں انقلاب لائے گا اور نچلا طبقہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گا اگر یہ طبقہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا تو یقین مانیں پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائیگا اور پھر دنیا کی کوئی طاقت اس خوبصورت جنت کے ٹکڑے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہونے سے روک نہیں سکتی۔
تحریر : روہیل اکبر
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com
GeoURDU - Programmeur Web:- Asif Iqbal
Graphiste, Webdesigner:- Nasir Mehmood
Geo Urdu - online newspaper for all generations.
AdChoices - - - About us - - - Privacy Policy Powered by WordPress - Designed by Nasir.fr