تحریر : شاہ بانو میر اللہ پاک اپنے بندوں کو خود چنتا ہے جو اس کا کام کرتے ہیں٬ شائد 23 فروری کو وہی خوش نصیب لوگ تھے جو پاکستان تحریک انصاف کی تقریب حلف برداری میں موجود تھے اور اللہ کو حاضر ناظر جان کر وعدہ کر رہے تھے کہ وہ اپنے ملک پارٹی کے وفادار رہیں گے۔ شاندار سیاسی طاقت کا مظاہرہ عظیم الشان پروگرام جس میں شرکاء کی تعداد نے ثابت کر دیا کہ بیرون ملک اور اندرون ملک اب دیگر سیاسی جماعتوں کا ذکر قصہ پارینہ ہو گیا٬ یہ کامیاب پارٹی اور خوشیوں سے بھرپور چہرے فاتح نظام نافذ کرنے والے سنجیدہ چہرے ٬ نوجوان جو مسکراہٹوں کا تبادلہ کرتے ہوئے خود کو یقینی طور پے خوش نصیب سمجھ رہے تھے٬ کہ اس عمر مین وہ اتنے بڑے نظام کا حصہ بن گئے ہیں٬ سارا حساب جہاں جا کر سو فیصد نمبر لیتا ہے وہ ہے ایک نام منور جٹ اتنے بڑے ہجوم نما گروہ کو اکٹھا کرنا دراصل ان کا کمال ہے٬ صبر تحمل رواداری عزت نفس کا احساس ٬ باہمی احترام کی سوچ ٬ یہ تمام خوبیاں کسی ایک شخص میں موجود ہوں تو وہ بہت بڑی شخصیت کی غمّاز ہے٬ پی ٹی آئی کے نوجوان پڑھے لکھے سلجھے ہوئے بچےّ ہیں جو بغیر کسی لاگ لپٹ کے دو ٹوک بات کرنے کے عادی ہیں ٬ روایتی سیاسی کلچر سے بہت دور اپنے قائد کے نظریاتی ارادوں کی ساکھ کے علمبردار ٬ ایسی سوچ کی حامل جماعت کو چلانا اور کامیاب چلانا کسی عام انسان کے بس کی بات نہیں٬ دیارِ غیر میں جہاں غمِ روزگار سے ہی فرصت نہیں ملتی ایسے میں ایک قوی الحبثہ جماعت کا وجود اور پھر ایسی یکجہتی ایسی تعمیری سوچ کی عکاس ہے جس نے دن رات دیے ہوں گے اور پورے اخلاص کے ساتھ سب کو مختلف اندازِ فکر کے باوجود اکٹھا کیا ہوگا٬ اور وہ مقصد ذاتی شہرت نمائش اور تعلقات کو بڑہانا نہیں ٬ پورے فرانس سے چن چن کر روشن خیال لوگوں کو اکٹھا کر کے اپنے قائد کے مشن کو آگے بڑھا کر کامیاب پاکستان کی عمارت کیلیۓ مضبوط بنیاد فراہم کرنا ہے٬ اسی لئے طویل مشاورتی عمل کے بعد مرکزی قیادت کے ساتھ دیگر ذیلی شعبوں کو بھی بنایا گیا٬ وویمن ونگ کا قیام آئینی طور پر عمل میں لایا گیا٬ میں جب بطورِ صدر وویمن ونگ 2011 پی ٹی آئی میں تھی ٬ تورابطے بہت محدود تھے٬ اس لئے بہت زیادہ کسی کو نہیں جانتی تھی٬ مگر اب پارٹی ہو پی ٹی آئی جیسی جہاں ہر ستارہ درخشاں ہو اور ہر نام چاند کی طرح چمکتا ہو۔
وہاں اتنے چاند ستاروں سے ایک ہی نام سننا کہ آج کی یہ کامیاب متفق ہم آہنگی کی سوچ سے لبریز پارٹی گو بہت سے افراد کی دن رات کی کوششوں سے ہے٬ لیکن اصل کریڈٹ جاتا ہے منور جٹ صاحب کو میرے لئےخوشگوار تبدیلی کا احساس تھا کہ بغیر کسی تامل کے ہر انسان پارٹی کی قیادت کے چناؤ اور پھر کامیاب پروگرام کے مظاہرے کے بعد بھی اپنی ذات کی بجائے منور جٹ صاحب کوکریڈٹ دیتا دکھائی دیتا ہے٬ دو دن لگے مجھے سارے معاملے کی تحقیق میں ٬ تو کچھ حقائق سامنے آئے جو آپ سب کو بتانے اس لئے ضروری سمجھے ٬ کہ اگر ایسی سوچ اور ایسا عمل کوئی انسان اپنا کر کسی ادارے کی ذمہ داری سنبھالتا ہے تو جیت اور کامیابی یقینی ہے٬ منور جٹ نے پہلی بار مضبوط ادارے کو مختلف سوچوں کے ساتھ مختلف انداز میں یوں تقسی م کہ ایک شعبہ ایک ٹیم دوسری ٹیم کے کام میں دخل اندازی نہیں کرتی٬ الیکٹڈ باڈی اور پھر ایگزیکٹو باڈی کا قیام اختیارات کے ناجائز استعمال کو روکنے کیلیۓ یقینی طور پے احسن قدم ہے٬ پارٹی کا ہر ایک فرد جوابدہ ہے ٬ ہر عمل کا رد عمل یہاں ظاہر ہوگا ٬ شفاف اور صاف انداز میں٬ کسی کی سلام دعا ذاتی تعلقات ذاتی تشہیر جس سے پارٹی کو یکطرفہ نقصان کا اندیشہ ہو ایسی ہر سوچ کا قلع قمع ہوگا٬ پہلی بار ہے کہ مختلف علاقوں سے مختلف طبقہ فکر سے ٬ مختلف پارٹیوں سے مختلف سیاسی نظریاتی لوگ اکٹھے ہوئے ہیں٬ جو ایسا وسیع پلیٹ فارم بنا دیا گیا ہے٬ جس میں ذاتی تعلقات کو بنیاد بنا کر مافیا قائم نہیں کیا جاسکے گا٬ ہر بات میں باقاعدہ مشاورت اور اس مشاورت پے پھر ایگزیکٹو باڈی کے ساتھ بات چیت اور پھر اس پر عمل یہ وہ پیچیدہ اور دشوار گزار طویل لائحہ عمل ہے ٬ جس پر بیرون ِ ملک رہ کر عمل کرنا صرف ایک خواب تھا٬ لیکن پی ٹی آئی خوابوں کی مشکل تعبیر کا ہی تو نام ہے٬ لہٰذا مشکل باتوں کیلیۓ اللہ پاک اپنے مخصوص بندے خود چنتا ہے۔
منور جٹ اور ان کے ساتھ تمام کے تمام افراد شائد اللہ کے وہ خاص بندے ہیں جو پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کیلیۓ آہنی عزائم کے ساتھ منظر عام پر آکر ہر کمزور سیاسی قوت کا استحصال کرتے ہوئے اپنی ذاتی انا کو پس پشت ڈال کر حقیقی معنوں میں عہدوں کی نمائشی دوڑ سے بہت دور کسی بڑے رہنما کی طرح پارٹی کو پھلتے پھولتے دیکھ رہے ہیں٬ میں خود کئی ادارے چلا رہی ہوں٬ لہٰذا یہ نکتہ میں آسانی سے سمجھ سکتی ہوں کہ کامیاب اداروں کے خالق ذات کو بہت دور پھینکتے ہیں ٬ دوسروں کو راستہ دیتے ہیں ٬ خود نمائش سے احتراز کرتے ہیں تو حقیقی کامیابی پاتے ہیں٬ عارضی نمائش حقیقی کامیابی کی موت ہے٬ ایسی ہی ہستی ہیں منور جٹ مجھے کافی عرصہ بعد پارٹی میں آنے کا اتفاق ہوا٬ جو سب سے خوبصورت بات جس کیلیۓ آرٹیکل کو لکھنا ضروری سمجھا وہ تھا خوبصورت ماحول ایسے بڑے پروگرامز اکثر انتظامی بد نظمی کا شکار ہو جاتے ہیں ٬ لیکن ایسا لگا کہ ان دو سالوں میں منور جٹ صاحب نے جس بات پر خصوصی توجہ دی ہے وہ ہے رویوں میں تبدیلی٬ سیاست کا اصل حسن ہی اختلافی نکتہ نظر ہے٬ لیکن یہ نکتہ کہیں کہیں خوفناک شکل اختیار کر جاتا ہے٬ مگر ایک پختہ زبردست مثالی ٹیم بنانے میں کامیابی پر میں ذاتی حیثیت میں منور جٹ صاحب کو خاص طور سے مبارکباد دینا چاہوں گی٬ کیونکہ پارٹی ہو پی ٹی آئی جہاں کا ہر رکن خود کو کسی سپر پاور کے مضبوط شہری سے کم سمجھنے کیلیۓ تیار نہ ہو ایسے لوگوں کو یکجا کرنا اور ایسے متحد رکھنا بادی النظر میں ناممکن ہ سیکرٹری انفارمیشن منتخب ہوا ہو اور پہلا پروگرام وہ اپنے سینئیر ساتھی سے کروا رہا ہو٬ یہ ایثار کا مظاہرہ صرف اس سوچ کا آئینہ دار تھا جو منور جٹ جیسے لوگ سب کو سمجھا چکے٬ یہ سب ہوا ہے اور میرے سامنے 23 فروری کو آچکا۔
منور جٹ ہم سب کیلیۓ اعلیٰ مثال اس حیثیت سے ہیں کہ ان کی تعلیمی قابلیت شائد اتنی زیادہ نہ ہو ٬ کسی بہت اعلیٰ تعلیمی ادارے سے بہر مند بھی نہ ہوئے ہوں٬ لیکن ان کی سوچ کی اعلیٰ سطح نے آج نیا دور شروع کیا٬ پی ٹی آئی جیسی طاقتور پارٹی میں اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد لانے انہیں مقرر کرنے اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے پر ایک ساتھ جمع کرنے کیلیۓ منور جٹ کا نام بنیادی اینٹ بن کر ہمیشہ کیلیۓ تاریخ بن گیا٬ پی ٹی آئی نے اس پہلے باقاعدہ منتخب شدہ اراکین پر مبنی پروگرام میں بانی اراکین کو مدعو کر کے انہیں ان کی خدمات کے عوض از سر نو عزت و احترام دے کر ثابت کر دیا کہ یہ پارٹی زندہ اور مسلسل کامیاب بھی اپنی سچی روایات کی وجہ سے ہے٬ پی ٹی آئی فرانس پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ٬ ملک کی باگ ڈور کو سنجیدہ اور ذہین لوگوں کی ضرورت ہے٬ اس لئے اب ایک چیلنج درپیش ہے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اور اس کے دیگر شعبہ جات کو منور جٹ صاحب کی ایک ہی خواہش ہے کہ ادارہ اور شعبے ہم نے بنا دیے۔
Worker
سب کو اپنی بہترین کارکردگی پیش کرنی ہے جس میں سچائی اور حقیقی کارکردگی کی رپورٹ سال کے آخر میں فیصلہ کرے گی کہ کس نے کیا کیا اور کیا کہا؟ یہی وہ اصل بنیاد تھی جو اس سے پہلے ناپید تھی ٬ جو انسان ایسی سوچ رکھتا ہو اس کو اندازہ ہے کہ کہاں سچ ہے اور کہاں جھوٹ ٬ اب ہر کارکن ہر عہدہ دار ہوشیار ہو کر کام کرے گا کہ اب باتوں سے گواہیوں سے اشتہارات سے نہیں ٬ عملی کام سے چناؤ ہوگا٬ وہ ممبران جن کے پاس لابنگ کا وقت نہیں ہے اپنے قیمتی وقت میں سے پاکستان کیلیۓ پی ٹی آئی کیلۓ خالص کام کرنا چاہتے تھے ٬ ان کیلیۓ منور جٹ کی یہ بات بہت خوبصورت ہے٬ پرانی دقیانوسی سیاست کا خاتمہ اب ہو گا٬ پاکستان کی سیاست میں پیسے کے بے دریغ استعمال اور حرام حلال کی کوئی تمیز نہیں تھی تا کہ مد مقابل سیاسی حریف کو میڈیا کے ذریعے بہت پیسہ لگا کر خریدا جائے اور دور دور تک نام اور شہرت پہنچا کر جعلی تاثر پھیلایا جا سک ٬ پاکستانی سیاست نام تھا شور شرابے کا دھوم دھڑکے کا گروہ بندی کا جتھے بندی کا ٬ لیکن منور جٹ کا یہ کہنا کارکردگی دکھائیں منور جٹ نے تحریک انصاف کو پاکستانی مخصوص پرانی روایتی فرسودہ سوچ کو اب (کارکردگی) کے عمل سے منسلک کر کے یہ تنبیہہ کر دی ہے۔
کہ ادارہ اس کے شعبہ جات قوانین کے تحت چلیں گے اور کام کو بنیاد بناکر ہی اگلی بار خود کو عہدے کا اہل ثابت کر سکیں گے٬ اگلی بار میرٹ صرف ایک ہے ٬ کارکردگی بناوٹ٬ جھوٹ٬ ملمع سازی نام نمود کی گنجائش انہوں نے ختم کر دی گئی ہے٬ منور جٹ صاحب سے گفتگو ہوئی جس میں ان کی سنجیدہ سوچ پارٹی کیلیۓ مستقبل کے اہم اقدامات اور مزید پھیلاؤ کے بارے میں جان کر دلی مسرت ہوئی ٬ ان کی سوچ صرف پارٹی کو قائم کرنا نہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر سنجیدہ اقدامات اور پاکستان کیلیۓ رول ماڈل بنانا ہے٬ عمر رحمان بطور آئینی صد اصغر برہان نائب صدر رانا عمران جنرل سیکیرٹری افضال احمد گوندل سیکیرٹری انفارمیشن یہ وہ چار آئینی ستون ہیں ٬ جن کی رہنمائی اور درست طریقہ کار سے پارٹی کے دیگر شعبے بھی انشاءاللہ مثبت مقابلہ کر کے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
منور جٹ صاحب بہت خواہش تھی کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کیلیۓ پی ٹی آئی فرانس یادگار تاریخی کام کرے ٬ بہترین افراد کا کامیاب چناؤ اور پھر کسی دباؤ میں آئے بغیر مزید درست اقدامات ثابت کر رہے ہیں کہ یورپ کیا دنیا بھر میں انشاءاللہ پی ٹی آئی فرانس تاریخی بن گئی ٬ ہم سب کو اس کارواں کو برق رفتاری سے غیر جانبداری سے درست سمت چلانا ہے٬ اور کسی بیرونی سیاسی سوچ کو اس پارٹی کے کسی بھی شعبے میں غلط انداز میں مداخلت سے ہر حال میں روک کر اس کے عزائم کو خاک میں ملانا ہے٬ بڑہتے ہوئے منفی رحجان کا اندازہ کرتے ہی ہر اُس ادارے کو فرد کو سوچ کو وہیں منقطع کرتے ہوئے ٬ نظریاتی تعمیری اور مثبت افراد کو ساتھ لے کر چلنا ہے٬ اور اپنی پی ٹی آئی کا جھنڈا انشاءاللہ پاکستان کے جھنڈے کی طرح سربلند رکھنا ہے۔
منور جٹ ہمیں وویمن ونگ کی کامیابی کیلیۓ آپ کا مشورہ ہمیشہ درکار رہے گا٬ کیونکہ یہ وویمن ونگ بھی آپ کی مضبوط سوچ کا عملی ثبوت ہے٬ آپ نے کہا آپکو کارکردگی چاہیے انشاءاللہ آپکو سنجیدہ بنیادوں پر متحد وویمن ونگ بہترین نتائج کے ساتھ مختلف شعبوں میں نمائش نہیں سنجیدہ نتائج دے گی ٬ وویمن ونگ کی صرف ایک درخواست ہے آپ سے کہ اس شعبے کو غیر ضروری مداخلت سے مکمل طور سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری آپ لیں٬ کامیابی کی ضمانت ہم دیں گی انشاءاللہ آپکو مبارک ہو تاریخی فتح اور بہترین پہلی باقاعدہ منتخب شدہ پی ٹی آئی فرانس کی مکمل ٹیم آپکی رہنمائی یقینی طور پے وویمن ونگ کو مزید فعال کامیاب اور تاریخی بنائے گی۔