سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد نے واضح کیا ہے کہ ’’ان کا ملک سرحدی تنازع پر سوڈان سے جنگ نہیں چاہتا ہے۔‘‘ دونوں ملکوں کے درمیان واقع سرحد پر ایک زرعی علاقے کے حقِ ملکیت پر گذشتہ کئی عشروں سے کشیدگی پائی جارہی ہے۔
ابی احمد نے منگل کے روز پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ایتھوپیا کوخود بہت سے مسائل کا سامنا ہے،ہم جنگ میں کودنے کو تیار نہیں،ہمیں جنگ کی ضرورت نہیں۔بہتر یہ ہے کہ اس معاملہ کا پُرامن انداز میں تصفیہ کر لیا جائے۔‘‘
انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ’’ایتھوپیا اپنے ہمسایہ ملک کے ساتھ عشروں پرانے علاقائی تنازع پر جنگ نہیں چاہتا ہے۔‘‘انھوں نے سوڈان کو ایک برادر ملک قراردیا اور کہا کہ اس کے عوام ایتھوپیا سے محبت کرتے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان الفشقہ کے زرعی علاقے پر تنازع چلا آرہا ہے۔یہ علاقہ دو دریاؤں کے بیچ واقع ہے اور یہاں ایتھوپیا کے شمالی علاقے عمحرا اور تیغاری سوڈان کی مشرقی ریاست جیدارف سے ملتے ہیں۔
اس دوآبہ کی زرخیز زمین پر دونوں ملک ہی دعوے دار ہیں۔حال ہی میں ایتھوپیا کے علاقے تیغاری میں اس تنازع پر مسلح جھڑپیں ہوئی ہیں۔ان کے نتیجے میں علاقے سے 60 ہزار مہاجرین اپنا گھربار چھوڑکر سوڈان کی طرف چلے گئے تھے۔
ایتھوپیا کے اس علاقے میں تشدد کے خاتمے کے بعد سوڈان نے الفشقہ میں اپنے فوجی بھیج دیے تھے۔سوڈان کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان فوجیوں کو غصب شدہ اراضی پر دوبارہ قبضے اور بین الاقوامی سرحد پر تعیناتی کے لیے بھیجا گیا تھا۔
سوڈان نے اس سے پہلے دسمبر میں ایتھوپیائی فوج کے ایک حملے کے بعد اپنی فوجی کمک الفشقہ میں بھیجی تھی۔ایتھوپیا کی فوج اور ملیشیا کے حملے میں چار سوڈانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔اس کے بعد دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان خونیں جھڑپیں ہوئی تھیں اور دونوں ہی نے ایک دوسرے پر تشدد اور علاقائی خلاف ورزیوں کے الزامات عاید کیے تھے۔
سوڈان نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں علاقے کے ایک بڑے حصے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ اپنے علاقے میں رہ کر کارروائی کی ہے جبکہ ادیس ابابا نے سوڈان پر ایتھوپیا کے علاقے میں دراندازی کا الزام عاید کیا تھا اور اس کے ردعمل میں جوابی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔
دونوں ملکوں کے درمیان اس سرحدی تنازع کے علاوہ عظیم ایتھوپیا نشاۃ ثانیہ ڈیم کی تعمیر کے معاملے پر بھی کشیدگی پائی جارہی ہے۔ایتھوپیا یہ بہت بڑا ڈیم دریائے نیلا نیل پر تعمیر کررہا ہے۔سوڈان اور مصر کا مؤقف ہے کہ اس کی تعمیر سے وہ اپنے حصے کے پانی سے محروم ہوجائیں گے۔