خرطوم (جیوڈیسک) سوڈان میں گزشتہ روز مظاہروں میں شہید ہونے والے ایک شخص کے جنازے کا جلوس مقتول کا لاشہ لے کر احتجاج میں شامل ہو گئے۔
سوڈانی پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں مظاہرے میں شامل ایک شخص دم توڑ گیا جس کے باعث ملک میں پہلے سے حکومت کے خلاف جاری عوامی غم وغصے میں مزید اضافہ ہو گیا۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات کے بعد سے اب تک سوڈان میں ہونے والے پر تشدد احتجاج میں مزید تین افراد مارے گئے۔ ہلاک ہونے والے تینوں افراد کا تعلق دارالحکومت خرطوم سے ہے۔
گزشتہ روز خرطوم میں ہزاروں افراد حکومت مردہ باد کے نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے صدر عمرالبشیر کی برطرفی کے حق میں نعرے لگائے۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسوگیس، دھاتی گولیوں اور ہوائی فائرنگ کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے “رائیٹرز” کے مطابق سوڈانی پولیس نے مظاہرین پر جمعہ کے روز گولیاں چلائیں۔ مظاہرین 60 سالہ مقتول احتجاجی کے گھر پر جمع تھے۔ اس موقع پر کم سے کم 5 ہزار افراد نے مقتول کے جنازے میں شرکت اور حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ جمعہ کے روز ایک احتجاجی معاویہ عثمان دم توڑ گیا جس کے بعد عوام میں حکومت کے خلاف مزید سخت غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی۔
خیال رہے کہ سوڈان میں گذشتہ ماہ سے جاری احتجاج میں مسلسل شدت آ رہی ہے۔ صدر البشیر نے پولیس کو مظاہرین پر گولی چلانے سے گریز کی ہدایت کی ہے مگر اس کے باوجود آئے روز مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات آ رہی ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق جمعہ کے روز دارالحکومت خرطوم کے علاوہ کئی دوسرے شہروں میں بھی حکومت کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ ام درمان میں نکالی گئی ایک ریلی میں بھی ہزاروں افراد نے شرکت کی اور حکومت سے استعفے کا مطالبہ کیا۔