سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) سوڈان کے اہم رہنما اور سابق وزیر اعظم صادق المہدی کی کورونا وائرس سے موت ہوگئی۔ وہ پچھلے تین ہفتے سے متحد ہ عرب امارات کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
سوڈان میں جمہوری طور پر منتخب آخری وزیر اعظم 84 سالہ صادق المہدی جمعرات کو انتقال کرگئے۔ ان کے اہل خانہ اور پارٹی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق کورونا وائرس کے انفیکشن سے متاثر ہونے کے بعد تین ہفتے قبل انہیں متحدہ عرب امارات میں ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
فوج نے 1989میں وزیر اعظم صادق المہدی کا تختہ پلٹ دیا تھا اور ان کی جگہ سابق صدر عمر البشیر کو اقتدار پر بٹھا دیا تھا۔ اقتدار سے معزول کر دیے جانے کے باوجود مہدی سوڈان کی سیاست میں کافی موثر شخصیت رہے۔ عمر البشیر کے دور میں مہدی کی اعتدال پسند امّہ پارٹی سب سے بڑی اپوزیشن سیاسی جماعت رہی۔
صادق المہدی کے گھر والوں نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ کووڈ۔19 کی جانچ میں وہ پازیٹیو پائے گئے ہیں اور انہیں سوڈان میں چند دنوں ہسپتال میں رکھنے کے بعد بہتر علاج کے لیے متحدہ عرب امارات منتقل کردیا گیا تھا۔
امّہ پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ مہدی کی تدفین جمعے کے روز سوڈان کے عمدرمان شہر میں کی جائے گی۔
صادق المہدی ایک برس کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد دسمبر 2018 میں سوڈان واپس لوٹے تھے۔ اس وقت ملک کی ابتر ہوتی ہوئی اقتصادی حالت اور بشیر کی حکومت کے خلاف مظاہروں میں کافی شدت پیدا ہوچکی تھی۔ ان کی بیٹی اور امّہ پارٹی کی نائب رہنما مریم صادق المہدی بھی ان افراد میں شامل تھیں جنہیں مظاہروں کے دوران گرفتار کر لیا گیا تھا۔
گوکہ امّہ پارٹی نے صادق المہدی کے جانشین کا ابھی تک اعلان نہیں کیا ہے تاہم ان کی بیٹی حالیہ برسوں میں سیاسی مذاکرات اور میڈیا میں سب سے نمایاں رہی ہیں۔
عمر البشیر کے طویل دور اقتدار کے دوران اپوزیشن پارٹیاں کافی کمزور ہوگئی تھیں اور سوڈان میں اقتدار کی منتقلی کے دوران فوج کے ساتھ تال میل قائم کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے اقتدار کا توازن برقرار رکھنے کے خاطر امہ پارٹی کے لیے اتحاد کو قائم رکھنا کافی اہم ہوگیا ہے۔
جب فوج نے بشیر کو اقتدار سے باہر کردیا تھا تو صادق المہدی نے سویلین حکومت کے قیام پر زور دیا تھا۔