سوڈان : جمہوری روڈ میپ پر سمجھوتہ، خرطوم میں خوشیاں

Sudan Peoples

Sudan Peoples

سوڈان (جیوڈیسک) معاہدے کو سوڈان میں جمہوریت کے قیام کے لیے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ فریقین کو امید ہے کہ اس ڈیل سے ملک میں آٹھ ماہ میں سے جاری عدم استحکام کا خاتمہ ہو جائے گا۔

سوڈان فوج اور جمہوریت کے حامی مظاہرین کے درمیان اقتدار میں شراکت کا سمجھوتا ہفتے کے روز طے پایا۔ اس سمجھوتے کے تحت فوجی کونسل اور سویلین نمائندے مل کر سوا تین برس کے لیے حکومتی ذمہ داریاں سنھبالیں گے۔

اس موقع پر سوڈان کے طول و عرض میں بے شمار لوگ گھروں سے باہر نکل مسرت کا اظہار کیا۔ کئی مقامات پر لوگ ہاتھوں سے ‘وکٹری‘ کا نشان بنا کر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے دیکھے گئے۔ دارالحکومت خرطوم میں لوگ اپنی کاروں کے ہارن بجاتے ہوئے سڑکوں پر گھومتے رہے۔ خرطوم میں دریائے نیل کے کنارے لوگوں کا ہجوم رات گئے تک خوشیاں مناتا رہا۔

شراکت اقتدار کے سمجھوتے پر دستخط کی تقریب میں کئی افریقی ممالک کے رہنماؤں اور اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔ ان میں ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد علی اور مصرکے وزیراعظم مصطفیٰ کمال مدبولی نمایاں تھے۔ معاہدے پر سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ جنرل عبدل فتاح برہان اور مظاہرین کے نمائندہ اتحاد کے لیڈر محمد نجی العاصم نے دستخط کیے۔

اس سمجھوتے کے تحت فوجی اور سویلین قیادت پر مشمل ایک گیارہ رُکنی کونسل انتالیں ماہ کے لیے عبوری حکومت کے طور پر کام کرے گی،جس کے بعد انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ عبوری حکومت میں چھ سویلین اور پانچ فوجی شامل ہوں گے۔ معاہدے کے تحت اکیس ماہ تک حکومت کی سربراہی فوج کے پاس رہے گی اور پھر اٹھارہ ماہ تک سویلین قیادت برسراقتدار آئے گی۔

ڈیل پر سمجھوتے کے بعد اپوزیشن کے سیاسی گروپوں اور پارٹیوں کے اتحاد ‘الائنس فار فریڈم اینڈ چینج‘ کے رہنما محمد نجی العاصم نے فوج کے سربراہ جنرل عبدل فتاح برہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب مل کر سوڈان میں پائیدار جمہوریت کی بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے۔

سوڈان میں صدرعمر البشیر نے تیس سال تک حکمرانی کی۔ وہ سعودی حکومت کے بڑے اتحادی رہے اور ان کی حکومت کی کرپشن، اقربا پروری اورانسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات تھے۔

اس سال ان کے خلاف مظاہروں نے شدت اختیار کی اور بل آخر اپریل میں فوج نے ان کا تختہ الٹ دیا۔ اب وہ خرطوم کی سخت سکیورٹی والی جیل میں قید ہیں۔