سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) معزول وزیراعظم عبداللہ حمدوک کا فوری کے مقام پر اپنی رہائش گاہ پر واپس آگئے ہیں۔
قبل ازیں اطلاعات آئی تھیں کہ سوڈان میں فوجی بغاوت کے بعد عبوری حکومت کے سربراہ عبداللہ حمدوک اور ان کے متعدد وزرا کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ معزول وزیراعظم کی رہائش گاہ پر فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
سوڈان کی مسلح افواج کےسربراہ جنرل عبدالفتاح البرھان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ ہم سوڈان کی تعمیرو ترقی کے لیے مل کرکام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوڈانی قوم کی حمایت میں کھڑا ہونا چاہیے۔ مسلح افواج نے سوڈانی قوم کی امنگوں اور خوابوں کی تعبیر کے لیے ہرممکن لچک دکھائی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی ایک گروپ کے سوڈان کے اقتدارپرقبضے کو مسترد کردیا۔ سوڈان کی سیاسی قوتوں نے بھی ’سوار الذھب‘ کے تجربے کو مسترد کردیا۔ جوبا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے بعد عبوری قوتوں کے درمیان عدم اعتماد پایا جا رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج نے وزیراعظم حمدوک کے اقدام کی حمایت کی۔
جنرل عبدالفتاح البرہان نے دارالحکومت خرطوم میں ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ’’جی ہاں، ہم نے وزراء اور سیاست دانوں کو گرفتار کیا ہے لیکن ان میں سے سب کو نہیں، عبداللہ حمدوک کی صحت اچھی ہے اور جب بحران ختم ہو جائے گا تو وہ گھر کو لوٹ جائیں گے۔‘‘
انھوں نے یہ دعویٰ کیا کہ عبداللہ حمدوک کی حکومت کو معزول کرنے کا فیصلہ ملک میں خانہ جنگی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ انھوں نے سیاسی قوتوں پر مسلح افواج کے خلاف اشتعال انگیزی کا الزام عاید کیا اور کہا کہ مسلح افواج نے سوڈانی عوام کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ممکنہ رعایتیں دی ہیں۔
سوڈان کی خود مختار کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرھان نے چھ نئے فیصلے کیے۔ ان میں ٹریڈ یونینوں اور پیشہ ور انجمنوں کو تحلیل کرنا شامل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جنرل برھان نے کہا کہ انہوں نے سوڈان کے سیاسی بحران کے معاملے پر امریکی ایلچی سے بھی بات کی ہے۔ میں آخری لمحے تک عبداللہ حمدوک کے ساتھ بھی وسیع تر سیاسی شراکت کے لیے بات چیت کرتا رہا ہوں۔