خرطوم (جیوڈیسک) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں کل بعد دوپہر ہزاروں افراد کی شرکت سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
پولیس نے آنس گیس اور اصلی گولیوں کے ساتھ مظاہرے میں مداخلت کی جس کے نتیجے میں مظاہرین کے زخمی اور ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
یہ مظاہرہ 19 دسمبر کو آزاد مسلک تنظیموں کی اپیل پر شروع ہونے والے اور اب تک جاری مظاہروں کا حصہ ہے جس میں مظاہرین نے خرطوم میں صدر عمر البشیر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین شہر کے مرکزی سینیہ القاندول میں جمع ہوئے اور یہاں سے صدارتی دفتر کی طرف مارچ شروع کر دی جس کے نتیجے میں ماحول کے تناو میں اضافہ ہو گیا۔
دوسری طرف مظاہروں میں شامل مرکزی حزب اختلاف ملّی امت پارٹی کے چئیر مین صادق المہدی کی بیٹی مریم صادق المہدی کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
واضح رہے کہ ان مظاہروں کا سلسلہ 19 دسمبر سے جاری ہے اور ان میں خراب ہوتی زندگی کی شرائط اور اقتصادی بحران کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔